معروف اداکارہ کومل رضوی نے اپنے اوپر ہونے والے 4 سالہ بدترین تشدد کی دردناک روداد بیان کردی

اسلام آباد(شوبز رپورٹر)پاکستان کی مقبول ماڈل،اداکارہ و گلوکارہ کومل رضوی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا سابق شوہر دماغی مریض تھا جو ان پر جسمانی تشدد کرتا تھا اور اس کے لیے وہ پہلے انہیں ذہنی طور پر تیار کرتا تھا ۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق کومل رضوی نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور پہلی بار اپنی ماضی کی ازدواجی زندگی پر کھل کر بات کی،کومل نے بتایا کہ ان کی شادی کم عمری میں ہو گئی تھی،وہ شادی ان کی پسند کی نہیں بلکہ فیملی کی مرضی کی تھی،جس کے بعد وہ پہلے یو اے ای اور پھر عمان منتقل ہو گئیں۔


پاکستانی اداکارہ کے مطابق ان کے شوہر ایک کاروباری شخص تھے،انہیں خود مختار خواتین کو مٹھی میں بند کرنے اور ماتحت رکھنے کا شوق تھا،اس بات کو میں پہلے نہ سمجھ سکی لیکن حقیقت یہی تھی کہ وہ ایک ذہنی مریض شخص تھے،شادی کے وقت میں اتنی کم عمر تھیں کہ اپنے ساتھ ہونے والے معاملات ہی سمجھ نہیں آ رہے تھے،ہمارے کلچر میں لڑکیوں کو شروع سے شادی کے سنہرے خواب دکھا دیے جاتے ہیں جن کے باعث لڑکی کی 200 فیصد کوشش ہوتی ہے کہ اس کی شادی کسی بھی طرح کامیاب رہے،کوئی لڑکیوں کو ان کی حد نہیں بتاتا کہ وہ کس حد کے بعد خود پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں؟مجھے بھی اس حد کا علم نہیں تھا اور اس حد کو جاننے میں مجھے 4 سال کا وقت لگ گیا،اگر مجھے پہلے سے علم ہوتا تو شاید صرف 6 ماہ میں طلاق لے کر الگ ہوجاتی،مجھے خوشی ہے کہ میری طلاق ہوگئی لیکن افسوس صرف اس چیز کا ہے کہ دیر میں ہوئی۔میرے شوہر اس وقت میرے ساتھ دماغی جنگ لڑ رہے تھے۔
کومل رضوی نے اپنے اوپر ہونے والے تشدد کی روداد بھی سنائی اور کہا کہ ان کے سابق شوہر ان پر غصہ یا تشدد کرنے سے پہلے ہی انہیں ذہنی طور پر اس کیلئے تیار کر دیتے تھے،وہ انہیں تشدد کا نشانہ بنانے سے قبل بتاتے تھے کہ انہوں نے فلاں غلطی کی ہے،اس طرح بار بار غلطی کا احساس دلانے سے وہ ذہن نشیں کر لیتی کہ غلطی انہی کی ہے لیکن بہت دیر بعد احساس ہوا کہ وہ جس شخص کے ساتھ رہ رہی ہیں وہ ایک ذہنی مریض ہے ۔


پاکستانی اداکارہ کے مطابق انہوں نے شوہر کے جسمانی تشدد سے تنگ آ کر ایک بار مدد کے لیے پولیس کو بلایا مگر پولیس والوں نے معاملہ دریافت کرنے کے بعد ان کے مسئلے کو گھریلو قرار دے کر اپنی جان چھڑائی اور انہیں تشدد کے لیے وہیں چھوڑ دیا،کومل رضوی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جوانی کے اہم ترین سال دماغی طور پر بیمار شخص کے ساتھ گزرے اور انہوں نے ساڑھے تین سال تک تشدد برداشت کیا لیکن اب وہ بہت خوش ہیں کہ ان کی اس وقت ہی طلاق ہوگئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں