پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات،امریکہ نے بھی شفا ف تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں سمیت سب ہی دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں،ایسے میں 8 فروری کے انتخابات بارے امریکہ نے بھی میدان میں آتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے دعووں پر مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں، اس کا جائزہ لیتے رہیں گے،اس حکومت کے ساتھ کام کریں گے جسے پاکستانی عوام نے منتخب کیا، دھندلی کے دعووں پر مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ہفتہ وارپریس بریفنگ میں کہا کہ انتخابی عمل میں بعض بے قاعدگیاں،جن کا ہم نے مشاہدہ کیا،ان کے بارے میں ہم نے پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ لوگوں کی رائے کا احترام کیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہم سب سے پہلے پاکستانی عوام کو انتخابات میں حصہ لینے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں،ان میں انتخابی کارکن،سول سوسائٹی کے ارکان،صحافی اور انتخابی مبصرین شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کے جمہوری اور انتخابی اداروں کا تحفظ کیا،ہم نے عوامی طور پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا،ہم نے نجی طور پر بھی ان خدشات کا اظہار کیا اور ایسا کرنے میں یورپی یونین،برطانیہ اور دیگر ممالک کا ساتھ دیا،کچھ بے ضابطگیوں کے ساتھ جو ہم نے اس عمل میں دیکھی، ہم نے پاکستانی حکومت کو انتخابات کی خواہش کا احترام کرنے کی ضرورت سے آگاہ کیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں میتھیو ملز نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ابھی تک کوئی نئی پاکستانی حکومت آئی ہے،میرا ماننا ہے کہ حکومت کی تشکیل کے بارے میں اب بھی بات چیت چل رہی ہے لیکن ایک بات جو ہم نے انتخابات سے قبل کہی ہے اور ہم یہ واضح کرتے رہیں گے کہ پاکستانی عوام جس کو بھی ان کی نمائندگی کرنے کا انتخاب کریں گے،ہم اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور جہاں تک دھوکہ دہی کے دعووں کا تعلق ہے، ہم ان کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں،ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مداخلت اوردھوکہ دہی کے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں،پاکستان کے قانون کے تحت ان کی مکمل تحقیقات کی جائیں،ہم آنے والے دنوں میں اس عمل پر نظر رکھیں گے،ہم دنیا میں کہیں بھی اجتماع کی آزادی کا احترام کرنا چاہتے ہیں،آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان قانونی نظام ہی پہلا مناسب قدم ہو گا،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہی وہ اقدام ہے جو کرنے چاہئیں،اگرتحقیقات کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہو تو اس پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں