رہائی ملنے کے بعد عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب، کیا کچھ کہا ؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان رہائی کے ملنے کے بعد قوم سے پہلا خطاب کررہے ہیں جس میں ان کاکہناتھاکہ ستائیس سال ان کی تحریک پرامن رہی ، پچھلے سال مارچ سے قبل امپورٹڈ حکومت نے ان پر تشدد کروایا، ہماری صوبائی حکومت تھی اور ہم نے پتہ کرایا تو بتایا گیا کہ ’ چڑیا گھر سے حکم آتا تھا‘۔
عمران خان کاکہناتھاکہ انہیں گولیاں لگیں اور اس واقعے میں اوپر سے نیچے کے فنکار و اداکار، سب کا پتہ تھا، اس کے بارے میں بھی پتہ ہے جس نے گرین سگنل دیا، مجھے اللہ تعالیٰ نے بچایا لیکن اس وقت جلاﺅ گھیراﺅ کیوں نہیں ہوا؟ کیونکہ وہ میرا فلسفہ نہیں، پارٹی کو ایک بار خون لگ جائے تو اس کی فطرت ہی بدل جاتی ہے ، لوگ اپنے کام کرنے لگ جاتے ہیں جیسے قبضے وغیرہ شروع کردیں گے ، کراچی میں مجھے کہاگیا کہ اگر یہاں پارٹی بنانی ہے تو ملیٹنٹ ونگ بنانا پڑے گا، مسلح لوگ رکھنا پڑیں گے لیکن میں نے یہ کبھی نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں تین بار موجودہ اتحادی حکمرانوں نے دھرنا دیا تھا لیکن ان پر ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی ، 8مارچ کو الیکشن ریلی نکل رہی تھی تو دفعہ 144نافذ کردی گئی ، یہ الیکشن سے بھاگ رہے تھے، جو لوگ الیکشن چاہتے ہیں، وہ انتشار کسی صورت نہیں چاہتے، یہ لوگ انتشار چاہتے ہیں تاکہ الیکشن نہ ہوسکیں، اگلے دن ہمیں پھر ریلی کی اجازت نہیں ملی ، پھر عدالتی اجازت سے ریلی نکالی تھی ، اسلام آباد کی عدالت پیشی کے لیے جاتا ہوں تو بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے دروازے توڑ دیتے ہیں، لوگوں کو مارا اور گھر لوٹ مار کی ، اکیلی بشریٰ بی بی گھر تھی ،بہت غصہ آیا لیکن پھر بھی لوگوں کو کال نہیں دی اور کسی کو نہیں کہا کہ حملہ کردو، اس وقت سب سے زیادہ غصہ تھا۔
ان کاکہناتھاکہ مجھے پتہ ہی نہیں کچھ نہیں تھا کیونکہ میں تو پکڑا گیا تھا، کل سے مجھے خبریں مل رہی تھیں ، آج بھی تاخیر ہوگئی کیونکہ بریفنگ ہورہی تھی، ہم کیوں انتشار چاہیں گے ؟ اگر ایک پارٹی کی کال پر اتنی خواتین نکلتی ہیں تو ہم کیوں انتشار چاہیں گے ؟ ہم تو کہتے ہیں کہ انتشار سے بچو، گھر سےنکلنے سے پہلے ہی مجھے پتہ تھا اور خبر مل گئی کہ مجھے پکڑنا ہے ، حالانکہ سب مقدمات میں میری ضمانت تھی ، اسی وجہ سے بیان دیا کہ اگر کسی کے پاس وارنٹ ہے تو سیدھا میرے پاس آئیں، میں جیل جانے کو تیار ہوں، اتنی زیادہ رینجرز اور پولیس کو لانے کی ضرورت نہیں۔ ان کاکہناتھاکہ ہم اندر آرام سے بیٹھے تھے ، اچانک دھاوا بول دیا، میں حیران دیکھتا رہا، لوگوں کو زخمی کیا، رینجرز آنے

کی کیا ضرورت تھی ؟ ساری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ، ایسا پاکستانی جسے دنیا جانتی ہے ، جس نے سب سے زیادہ خیراتی کام کیے ، اس کو اس طرح پکڑ کر لے گئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں