پاکستان پیپلز پارٹی کا منی لارکانہ وارڈ نمبر 36نلوچھی سے نامزد امیدوار سید ظہیر حسین شاہ

تحریر: لیاقت بشیر فاروقی


پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ لازوال قربانیوں بے پناہ جدوجہد سے عبارت ہے یہ و ہ پارٹی ہے جس کی قیادت میں اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر کے تاریخ رقم کی اور آج بھی اس سمندر میں بے انتہا دریا مل کر اپنی قد و قیمت بڑھاتے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے جید رہنماوں میں کئی ایک بڑے نام ہیں جن میں پیر علی جان مرحوم سے لے کر چوہدری لطیف اکبر اور موجودہ صدر چوہدری یاسین تک کی لازوال قربانیاں انتھک محنت اور تاریخ ساز اقدامات موجود ہیں پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں کئی ایک بڑے سیاسی خانوادوں نے شمولیت اختیار کی اور بڑا نام بھی کمایا مگر جن لوگوں نے پاکستان پیپلز پارٹی سے وفا کی وہ آسمان سیاست پر آج بھی جگمگا رہے ہیں اور قیامت تک ان کے نام اسی طرح چمکتے دکھائی دیتے ہیں جن لوگوں نے پاکستان پیپلز پارٹی سے بے وفائی کرتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کی وہ دنیا کے سامنے دربدر ہوتے ہر آنکھ نے دیکھے

قارئین پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی تاریخ پر باریک بینی سے نظر دھرائی جائے تو یہ بات واضح دکھائی دیتی ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں سمیت جس نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی میں دل سے شمولیت اختیار کی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سمیت جیالوں نے اسے دل کھول کر خوش آمدید کہا اور بھر پور عزت افزائی دی گزشتہ انتخابات کے بعد تحریک آزادی کشمیر کے اہم ترین حلقہ ایل اے 29شہر مظفرآباد سے آزاد امیدوار سردار مختار خان اپنے گیارہ ہزار سے زائد ووٹرز،سپورٹرز کو لے کر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں شامل ہوئے تو چشم فلک نے جو منظر دیکھا جس میں جیالوں کے والہانہ نعروں اور منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے ہاتھ کوہالہ سے امبور اور امبور سے جلسہ گاہ تک روڈ کے دونوں اطراف لگے پینا فلیکس،بینرز،پیپلز پارٹی کے جھنڈے سب سے بڑھ کر پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ امیدوار اسمبلی سردارمبارک حیدر سمیت ضلعی تنظیموں کے صدور و دیگر عہدیداران کے علاوہ مرکزی قائدین پارٹی سیکرٹری جنرل راجہ فیصل ممتاز راٹھور میاں عبدالوحید و دیگر نے جس طرح سردار مختار خان اور ان کے ساتھیوں کو خوش آمدید کہا وہ پیپلزپارٹی ہی کا خاصہ ہے،

پاکستان پیپلز پارٹی حلقہ تین میں سردار مختار خان کی شمولیت کے بعد جس طرح منظم و متحد دکھائی دی اور جس طرح نظریاتی کارکنان کی عزت نفس کو سہارا ملا وہ قابل ذکر ہے،سردار مختار خان کی کمٹمنٹ کو دیکھتے ہوئے مرکزی قیادت نے جب انہیں عہدے سے نوازا تو ایک بار پھر پیپلز پارٹی کی صفوں میں اطمینان کی لہر پیدا ہوئی آزاد کشمیر میں تقریبا 32سال بعد بلدیاتی انتخابات کا بگل بجا تو سیاسی جمود میں حل چل مچ گئی ایسے سیاسی کارکنان جو سال ہا سال سے میدان سیاست میں نبرد آزما تھے انہیں اپنا مستقبل چمکتا دکھائی دینے لگا،سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے متحرک سینئر عہدیداران و کارکنان کو بلدیاتی انتخابات کی تیاری کیلئے احکامات جاری کیے باہمی مشاورتی اجلاس تقاریب،کارنر میٹنگز شروع کی گئیں اور پھر کمیٹیاں بنیں،حلقہ 3میں جہاں دیگر اہم عہدیداران کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والوں سے کاغذات جمع کرنے کا ٹاسک سونپا گیا انہیں میں سردار مختار خان کو بھی یہ ذمہ داری ملی کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والوں سے کاغذات جمع کریں،

قارئین کرام سید ظہیر حسین شاہ جو کہ قبیلہ سادات کے چشم و چراغ ہیں آپ 1982میں پیدا ہوئے آپ کے دادا کا نام سید مولوی شاہ تھا اور آپ کے والد کا نام سید نور محمد شاہ ہے،آپ 4بھائی ہیں جن میں آپ کا تیسرا نمبر ہے سید ظہیر حسین شاہ نے ابتدائی تعلیم نلوچھی مسجد سکو ل سے حاصل کی،میٹرک گورنمٹ بوائز ہائی سکول گوجرہ سے امتیازی نمبرات حاصل کرت ہوئے پاس ہونے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے ایبٹ آباد تشریف لے گئے،گریجویشن ایبٹ آباد سے مکمل کرنے کے بعد اپنے اسلاف کے نقشہ قدم پر چلتے ہوئے آپ شعبہ ٹھیکیداری سے منسلک ہوئے،

سید ظہیر حسین شاہ بچپن سے ہی گاوں میں اپنی جداگانہ پہچان رکھتے تھے عوام علاقہ کی خوشیوں،دکھ سکھ میں ہمیشہ آگے بڑھ کر شرکت آپ کو دیگر نوجوانوں سے ممتاز بناتی ہے،عوام علاقہ نلوچھی سمیت شہر بھر میں آپ کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے آپ کے دادا مولوی شاہ نلوچھی مسجد کے پہلے امام تھے اور پی ڈبلیو میں ملازمت بھی کرتے تھے،مولوی شاہ صاحب سے عوام علاقہ اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم کے علاوہ کسی بھی وبائی امراض کا شکار ہونے پر دم ڈلواتے،آپ سے قرآن پاک پڑھنے والوں میں علاقے کے نامی گرامی مرد و زن آج بھی موجود ہیں جن کی ایک کثیر تعداد مولوی شاہ اور ان کے خاندان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور آپ کا شاگرد ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں،سید ظہیر حسین شاہ نے عملی سیاست کا آغاز میٹرک کے فورن بعد کر دیا بعد ازاں آپ اس وقت کی ریاستی سواد اعظم جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس میں شامل ہوئے،

سید ظہیر حسین شاہ ایم ایس ایف میں بطور جنرل سیکرٹری بعد ازاں سٹی کے سیکرٹری جنرل اور پھر مسلسل دو مرتبہ چیف آرگنائزر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس سٹی منتخب ہوئے سید ظہیر حسین شاہ ایک منجھے ہوئے سیاسی کارکن ہیں،آپ کی سیاسی تربیت میں شہر کی نامورشخصیت مرحوم سید تنویر الحسن گیلانی المعروف تنی پیر کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جنہوں نے آپ کو سیاست کے داو پیچ سکھائے،سید تنویر الحسن گیلانی مرحوم کر شہر میں ایک خصوصی مقام حاصل تھا انہوں نے شہر میں جس طرح شہریوں کی خدمت کی وہ تاریخ کا ایک درخشاں باب ہے جس سے لوگ بخوبی آگاہ ہیں،

سید ظہیر حسین شاہ کو سابق وزراءاعظم مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان،سردار عتیق احمدخان سمیت آزاد کشمیر کی مقتدر شخصیات کی ہمنوائی بھی میسر رہی،جس سے آپ کو سیکھنے کا موقع ملا آپ نے ہمیشہ سیاست کو عبادت سمجھ کر سر انجام دیا،اپنے والدین کہ طرح آپ نے اپنے علاقے کے عوام کو اور علاقے کی تعمیر و ترقی کو مقدم جانا،آپ کو مرد ذن سمیت یوتھ اور بچوں میں ایک خاص مقام حاصل ہے،گاوں بھر کا بھر پور اعتماد آپ کو دوسروں سے ممتاز بناتا ہے،سید ظہیر حسین شاہ کو مادری زبان کے علاوہ اردو،پشتو،انگلش،پر عبور حاصل ہے سید ظہیر حسین شاہ پٹھانوں میں ہوں تو روانی سے پشتو بولتے ہیں جبکہ اردو اور انگلش ایسے بولتے ہیں کہ جیسے لوگ علاقائی زبان،سید ظہیر حسین شاہ نے شعبہ ٹھیکیداری میں بھی اپنا لوہا منوایا آپ گورنمنٹ کنٹریکٹر بھی ہیں اور ریاست کے کئی اہم ترقیاتی منصوبہ جات،عمارات،دیہی راستے تعمیر کیے آپ شعبہ ٹرانسپورٹ سے بھی وابستہ ہیں آج بھی درجنوں ہنر مند،مزدور آپ کے ساتھ منسلک ہیں اور اپنے خاندانوں کا باوقار انداز میں پیٹ پال رہے ہیں،

سید ظہیر حسین شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی میں سردار مختار خان کے ہمراہ 2021میں شمولیت اختیار کی کسی بھی جماعت میں حادثاتی طور پر شمولیت اختیار کرنے والوں کا مقام ہمیشہ سے ہی متنازعہ ہوتا ہے،مگر جس مدبرانہ انداز میں آپ نے پاکستان پیپلز پارٹی کی صفوں میں تیزی سے اپنا مقام اور وقار بلند کیا وہ آپ کی سیاسی تربیت کی عکاسی کرتا ہے،شہر بھر سمیت ڈویژن مظفرآباد میں اور آزاد کشمیر بھر کے جیالوں نے آپ کو خوش آمدید کہا اور آپ پر یقین و اعتماد کا اظہار کیااور آپ کو مبارک باد پیش کی یہی وجہ ہے کہ جب بلدیاتی انتخابات کیلئے درخواستیں طلب کی گئی تو وارڈ نمبر 36نلوچھی کے عوام اور دیرینہ جیالوں سمیت نظریاتی کارکنوں نے بھی آپ کو مجبور کیا کہ آپ وارڈ نلوچھی کی نمائندگی کریں،یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے آپ نے لوکل کونسلر کیلئے درخواست جمع کروائی

سید ظہیر حسین شاہ نے گزشتہ انتخابات میں آزاد امیدوار مختار خان کے ساتھ چیف سپورٹر کی حثیت سے کام کیا اور انہیں شاندار فتح کے ہمکنار کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا سردار مختار خان نے 11ہزار 523ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنی سیاسی دھاک بٹھائی،کامیابی کے بعد جب سردار مختار خان نے اپنے دوستوں سے باہمی مشاور ت کے بعد پاکستا ن پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا تو سید ظہیر حسین شاہ اپنے خاندان سمیت پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے،آپ کی شمولیت سے علاقہ میں پیپلز پارٹی مضبوطی کی بلندیوں تک پہنچ گئی اور یوسی گوجرہ سمیت تقریبا ہر وارڈ میں پیپلز پارٹی کے نظریاتی کارکنان میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی،

سید ظہیر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کا منشور روٹی کپڑااور مکان علاقائی تعمیر و ترقی پسے ہوئے طبقات کی ترجمانی اور ان کے حقوق کی پاسداری،مافیا ز کا قلع قمع،متروکہ اراضیات کی حفاظت قانون کی پاسداری،صحت تعلیم اور انسانی زندگی کی بنیادی سہولیات ہر گھر تک پہنچانا خواب ہے،سید ظہیر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ میرا ماضی حال کھلی کتاب کی طرح ہے اگر عوام علاقہ نے اعتماد کا اظہار کی جیسا کہ وہ ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں تو نلوچھی کے دیرینہ مسائل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں