ہندوستان سے اٹھے فتنے کا تعاقب

مکتوب مدینہ /ڈاکٹر احمد علی سراج
عقیدہ ختم نبوت عالم گیر موضوع ہے کہ اکناف عالم میں حدیث مبارکہ”انا خاتم النبیین لانبی بعدی “کی گونج یے۔۔۔۔۔۔۔کچھ دن ہوئے میں معرکہ یمامہ کے مقام پر 1200 شہدائے ختم نبوت کے قبرستان میں سر جھکائے سوچ رہا تھا کہ کہاں وہ نفوس قدسیہ اور کہاں ہم سیہ کار۔۔۔۔۔۔۔میری آنکھیں چھلک پڑیں۔۔۔۔۔یہ وہ اصحاب رسول ہیں جنہوں نے تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے گلستان کی اپنے خون سے آبیاری کرکے تاریخ رقم کر دی ۔۔۔۔۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں عرب کا جھوٹا مدعی نبوت مسیلمہ کذاب اپنے لشکر سمیت خاک ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ عالی قدر شہدائے ختم نبوت کے مزارات سے واپسی پر دل کی عجب کیفیت تھی۔۔۔۔۔۔۔ہندوستان سے اٹھے مسیلمہ پنجاب کیخلاف تحریک ختم نبوت نقش خیال پر ابھری۔۔۔۔۔۔اس قافلہ کے سرخیل سید انور شاہ کشمیری یاد آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سید عطا اللہ شاہ بخاری یاد آئے ۔۔۔۔۔۔مولانا حیات کو یاد کیا ۔۔۔۔۔۔خواجہ خان محمد۔۔۔۔۔سید ںفیس شاہ ۔۔۔۔۔۔مولانا منظور احمد چنیوٹی اور مولانا عبدالحفیظ مکی کی شدت سے یاد آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل سوگوار ہوا لیکن پھر اطمینان ہوا کہ ختم نبوت کے محاذ پر آج بھی کڑے پہرے ہیں۔۔۔۔ دیے سے دیا جل رہا،روشنی بڑھ رہی اور “اندھیرا “چھٹ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ دل کو سکون ملا کہ انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمة اللہ علیہ نے پوری دنیا میں ختم نبوت کورس کرائے۔۔۔۔۔انہوں نے ہندوستان کے دارالعلوم دیوبند ، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ، مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ، حرم کعبہ ، یورپ، افریقہ، کویت سمیت کئی ممالک میں اس موضوع پر دروس دیے۔۔۔ مولانا منظور احمد چنیوٹی نے اپنی زندگی میں ہی ان قیمتی دروس کو کتابی شکل دے کر امت مسلمہ پر احسان عظیم فرمایا ۔۔۔۔۔انہوں نے یہ کتاب اردو زبان میں تالیف فرمائی۔۔۔۔۔اس کتاب کو انٹرنیشنل ختم نبوت کے موجودہ امیر جناب ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ نے بڑی تحقیق و تعلیق کے ساتھ فصیح و بلیغ عربی زبان میں منتقل کرکے امت پر ایک اور احسان کیا ہے۔۔۔۔۔۔انہوں نے” الاصول الذھبیتہ فی الرد علی القادیانیتہ” کے عنوان سے 502 صفحات پر کتاب لکھی ہے۔۔۔۔۔اس کتاب میں انہوں نے عرب دنیا کے سامنے دور جدید کے “مسیلمہ سکول آف تھاٹ” کا دجل و فریب بے نقاب کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے اس کتاب کے مصادر و مراجع اور علمی تحقیقی مقالہ جات کے ساتھ علمائے عرب کو عمومی اور مشائخ حرمین شریفین کو خصوصی طور پر اس فتنہ بارے خبردار کیا ہے ۔۔۔۔ اس علمی دستاویزات کا مراجعہ انٹرنیشنل ختم نبوت کے بانی امیر شیخ الحدیث مولانا عبد الحفيظ مکی رحمة اللہ علیہ نے راجعہ کی حیثیت سے رقم کیا۔۔۔۔ اس کتاب کے معتبر ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ اس کا مقدمہ امام اور خطیب مسجد الحرام الشيخ محمد بن عبد الله السيل نے تحریر کیا ہے ۔۔۔۔۔ انہوں نے یہ مقدمہ لکھ کر ہمارے مشائخ کی اس تالیف کو خراج تحسین کے ساتھ خصوصی دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔۔۔۔۔۔ امام حرمین الشيخ صالح عبد الرحمن اور سعودی عرب کے سابق وزیر اطلاعات ڈاکٹر محمد عبدہ یمانی کے علاوہ علمائے عرب نے اس کتاب کی تقریظ اور پیش لفظ لکھ کر انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کی اس عظیم کاوش کو سراہا ہے۔۔۔۔۔۔۔زہے نصیب کہ اس کتاب کو علمائے حرمین کے علاوہ مصر،اردن ،کویت اور مشرق وسطی کے علمائے کرام اور مشائخ عظام نے بھی پسند کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مصر کے علمائے کرام اور اہل علم و دانش نے اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد محسوس کیا کہ اس خطرناک فتنہ کی سر کوبی کے لیے ضروری ہے کہ اس موضوع پر تحقیقی مقالات لکھے جائیں ۔۔۔۔۔اسی فکر کی روشنی میں مصر کے ممتاز اسلامی سکالر عزت مآب ڈاکٹر ابراہیم احمد علی بدوی، جو میڈیکل سائنس سے تعلق رکھتے ہیں، نے ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ دامت برکاتہ کی تالیف” الاصول الذھبیتہ فی الرد علی القادیانیتہ” کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنی زندگی اس موضوع کے لیے وقف کردی۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے دن رات ایک کردیا اور اس کتاب کی روشنی میں علمی استدلال سے فتنہ قادیانیت کا پوسٹ مارٹم کیا ہے۔۔۔۔انہون نے ڈاکٹر سعید کی کتاب پر علمی استدلال سے 4 جلدوں میں ایک اور کتاب مرتب کی ہے۔۔۔۔۔انہوں نے اس کتاب کا نام “حقیقة الأحمديہ القادیانیتہ” رکھا ہے۔۔۔۔۔کتاب کی پہلی جلد 446 صفحات پر مشتمل ہے۔۔۔۔۔ اس کتاب کا مقدمہ جسٹس علامہ ڈاکٹر خالد محمود رحمہ اللہ علیہ نے لکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اس کتاب نے عرب دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے اور” مسیلمہ سکول آف تھاٹ “کے مکروفریب کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑ دیا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ کتاب پوری ملت اسلامیہ کے لیے عمومی اور انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے لئے خصوصی اعزاز ہے کہ ہمارے اکابرین کی محنت رنگ لائی۔۔۔۔۔۔میں بطور جنرل سیکرٹری انٹر یشنل ختم نبوت مووم ٹ سمجھتا ہوں کہ امیر مرکزیہ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ کو خراج تحسین بنتا ہے کہ وہ ختم نبوت کے مبارک مشن کے لیے مرد مجاہد کی طرح سرگرم ہیں۔۔۔۔علمی تحقیقی تالیف و تصنیف کے ساتھ رد قادیانیت اور رد ادیان باطلہ کے لیے کوشاں ہیں۔۔۔۔۔۔عربی ،اردو اور انگریزی میں ہر فتنہ کا تعاقب کر رہے ہیں۔۔۔۔۔مجھے مدینہ منورہ سے جب بھی ڈاکٹر سعید احمد عنایت کے پاس مکہ مکرمہ جانا ہوا، انہیں تصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے آن لائن دروس میں مشغول پایا۔۔۔۔۔وہ پیرانہ سالی اور علالت کے باوجود امت کو جگانے محو ہیں ۔۔۔۔۔۔کاش ہم بیدار ہو جائیں۔۔۔۔۔ اللہ رب العالمین ہم سب کو امیر مرکزیہ شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ کی سرپرستی اور امارت میں اخلاص کے ساتھ عالمی سطح پر باطل قوتوں کے نا پاک عزائم کا علمی تحقیقی استدلال کے ساتھ رد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں