بہار کے استقبال میں فروری باادب ہوگیا

تحریر : دعا مرزا

لاہور میں جاتی سردی نے ادب کی گرم جوش محافل سجائے رکھیں ،، ہلکی خنکی ،،گرما گرم کھابے ، ہاتھوں میں چائے کے کپ اور زندگی کے ہر موضوع پردانشوروں کے بے لاگ تبصروں نے بہار سے پہلے خوشگوار اور ذہنی صحتیابی کا ماحول بنا دیا۔ فروری اپنے ساتھ ہر ویک اینڈ پر فیسٹیول لیکر آیا۔پہلے ہفتے میں سجا پاکستان لٹریچر فیسٹیول جس میں 30 سے زائد سیشنز ہوئے جس میں ادب کے بڑے بڑے ناموں کیساتھ ساتھ گلوکاروں کے ساتھ حاضرین کی نشستیں بھی ہوئین ، اداکاروں نے لاہوریوں کے چٹ پٹے سوالوں کا خوب مقابلہ کیا۔ فواد حسن فواد کی کتاب کنج قفس کی رونمائی ہوئی تو سارے سیاسی قیدیوں نے گزرے دن اکھٹے بیٹھ کر یاد کئے ۔ ڈاکٹر عارفہ سیدہ نے معاشرے کی بے حسی اور بگڑتے رویوں پر روشنی ڈالی تو دل پسیج سا گیا۔ انور مقصود سے ہم کلام ہونے کو ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہ بچی ۔فلم انڈسٹری ، ادب اور آرٹ کے ہر موضوع کو زیر بحث لایا گیا۔ اوپن مائیک پر ابھرتے ستاروں نے اپنا فن بھی دکھایا۔ والدین اپنے بچوں کو ساتھ تو لائے مگر ان کے لئے بنائے گئے کڈز کارنر کی بدولت وہ باآسانی سیشنز میں شریک ہوسکے ۔ بچے کبھی رنگوں کے ساتھ کھیلتے تو کبھی مقررین سے کہانی سنتے۔ادیبوں سے فیض سمیٹنے کے بعد ہر شام موسیقی کیلئے پاکستان کے نامور گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو بھی جگایا ،،، مانئے جاڑے کی شاموں کا حسن نکھر گیا۔ پھر آیا فیض امن میلہ جس میں دعوت دینے کیلئے انتظامیہ نے تانگے والون کی خدمات حاصل کیں اور شاہی سواری پر سوار ہوکر شہر بھر کے لوگوں کو دعوت دی ۔ فروری کے دوسرے ویک اینڈ پر فیض فیسٹیول ہوا جس میں چلو پھر مسکرائیں کا ٹائٹل امید کی کرن ثابت ہوا۔تین روزہ فیسٹیول میں سرحد پار سے شاعر اور ادیب آئے ۔معروف شاعر جاوید اختر کی حس مزاح اور اچھوتے انداز نے سب کا دل موہ لیا۔لاہور کی تاریخ ، ثقافت اردو زبان ، شاعری سمیت ہر موضوع پر مقررین اور سامعین کی خوب جمی۔ لاہوری فکر کی کھڑکی کھولے معنی خیز باتوں پر تانک جھانک کرتے رہے۔ فیض فیسٹیول کا اختتام مشاعرے سے ہوا جس میں جاوید اختر،اروندر چمک ، افتخار عارف، حماد غزنوی ، عباس تابش، انور شعور، کشور ناہید سمیت دیگر نے اپنے کلام پیش کئے اور شاعری سے شغف رکھنے والوں سے خوب داد سمیٹی۔ فروری کا تیسرا ویک اینڈ لاہور لٹریری فیسٹیول لایا ہے جس میں 70 سے زائد سیشنز ہوں گے۔ زندگی اور ادب سے جڑے ہر موضوع پر مکالمہ ہوگا اور نامور ادیبوں سے براہ راست ہم کلام ہوکر فکر انگیز گفتگو لاہوریوں کیلئے اس حبس کے موسم میں بہار کا جھونکا ثابت ہوگی ۔ فروری کے آخری ہفتے بہار کے پرتپاک استقبال کے لئے جشن بہاراں فیسٹیول کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ۔ پھولوں سے لدے ہوئے اس فیسٹیول میں میراتھن ریس، لکی رانی سرکس، داستان گوئی ، پنجاب کا ثقافتی رقص اور موسیقی کا تڑکا زندہ دلان لاہور کو ان کے بچپن کی یادوں کی سیر کروائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں