برطانیہ میں ہر ہفتے کتنے افراد خود کشی کرتے ہیں؟تہلکہ خیز خبر آ گئی

لندن(مرزا نعیم الرحمان)برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ہر ہفتے 115 افراد کے خود کشی کرنے کا انکشاف ہوا ہے جن میں 75فیصد مرد شامل ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعدادو شمار کے مطابق ہر سال تقریبا 7لاکھ کے قریب لوگ اپنے ہاتھوں سے اپنی جان لیتے ہیں ‘جو ہر سال تقریبا 40 سیکنڈ میں ایک شخص کی خود کشی کے برابر ہے۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں رواں برس قتل کی وارداتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے،مجموعی طو رپر رواں برس ابتک 602 سے زائد قتل کی وارداتیں رونما ہوئیں،گزشتہ سال مجموعی طور پر قتل کی 697 وارداتیں ریکارڈ کی گئیں۔ 2013-14 اور 2002 – 3 کے مقابلے میں انگلینڈ اور ویلز میں قتل کی وارداتیں 1047 سے کم ہو کر 533 کی سطح پر آ گئی ہیں،چالیس فیصد سے زائد وارداتوں میں چاقو کا استعمال کیا گیا۔سال 2021 .22 کے دوران تیز دھار آلے سے متعلق قتل کے واقعات گزشتہ سال کی نسبت 282 کم ریکارڈ کیے گئے،اسی سال انگلینڈ اور ویلز میں ہونیوالی ہلاکتوں کا 41 فیصد فائرنگ سے منسک ہے،جو سال میں ہونیوالی تمام ہلاکتوں کا صرف چار فیصد ہے۔نارتھ ایسٹ انگلینڈ میں قتل کی شرح سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے،برطانیہ میں سب سے زیادہ قتل عام کی شرح نارتھ ایسٹ انگلینڈ رہا،یہ لندن اور شمالی آئر لینڈ سے آگے ہے۔مجموعی اعداد و شمار کے لحاظ سے لندن میں 124 قتل کی وارداتیں رونما ہوئیں جبکہ نارتھ ویسٹ 95 افراد کے قتل کیساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔برطانیہ میں این ایچ ایس ڈیجیٹل کے اعداد و شمار کے مطابق ہر 5 میں سے 1 شخص خود کشی کا خیال رکھتا ہے،ہر 14 میں سے 1 شخص خود کو نقصان پہنچاتا ہے ،ہر 15 میں سے 1 شخص خود کشی کی کوشش کرتا ہے۔(سامارٹن) کے مطابق 45 سے 49 سال کی عمر کے مردوں میں خود کشی کی شرح سب سے زیاد ہ ہے۔ مینٹل ہیلتھ فاﺅنڈیشن کے مطابق 10 فیصد نوجوان خود کو نقصان پہنچاتے ہیں نوکری کی جگہ پر خود کشی یا خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات کا احاطہ کرنیوالے ادارے چمپیئن ہیلتھ کے ماہرین نے اعداد و شمار کا تفصیل کے ساتھ تجزیہ کیا ہے۔چیمپیئن ہیلتھ نے ورک پلیس ہیلتھ رپورٹ میں ملازمین میں خود کشی اور خود کو نقصان پہنچانے کے اعداد و شمار ظاہر کیے ہیں۔تحقیقات کے دوران ایک محتاط اندازے کے مطابق 9 فیصد سے زائد ملازمین خود کشی اور خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات رکھتے ہیں۔خواتین ملازمین کا دماغی صحت کی مدد حاصل کرنے کے لیے مرد ملازمین کے مقابلے میں تقریباً دوگنا امکان ہے،مالی تناو کا سامنا کرنے والے ملازمین کو خودکشی یا خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات کا سامنا کرنے کا امکان دوگنا ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں