تمباکو نوشی،شیشہ،ای سگریٹ کے نقصانات،غیر سرکاری تنظیم کرومیٹک نے بڑا مطالبہ کر دیا

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)سگریٹ نوشی اور بالخصوص تمباکو نوشی کے لئے استعمال کی جانے والی جدید اشیاءکے صحت عامہ کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے غیر سرکاری تنظیم کرومیٹک کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں سوشل میڈیا کے ذریعے رائے عامہ بنانے والے نوجوانوں اور صحت عامہ کے لئے کام کرنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کرومیٹک کے سی ای او شارق خان نے نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی جدید اشیا شیشہ،ای سگریٹ،نکوٹین پاﺅچز کے بڑھتے ہوئے رحجان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مضر صحت اشیاء بنانے والی مختلف کمپنیاں کھلے عام سوشل میڈیا کے ذریعے رنگ برنگے اشتہارات اور انعامات کی لالچ دے کر نوجوانوں کو ان جدید نقصان دہ اشیاء کی طرف راغب کر رہی ہیں،اس حوالے سے حکومت کو قانون سازی کر کے شیشہ،ای سگریٹ اور نکوٹین پاﺅچز سمیت دیگر اشیاء پر پابندی عائد کرنی چاہئے۔کانفرنس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کرومیٹک کے پروگرام منیجر طیب رضا نے کہا کہ پاکستان میں 12 سو سے زائد بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں،سکول، کالجز اور یونیورسٹیز کے آس پاس دکانوں پر سگریٹ اور تمباکو کی جدید اشیاء کی دستیابی نوجوانوں کے لئے ایسی نقصان دہ اشیاء کے استعمال کو مزید آسان بنا دیتی ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سکول،کالج اور یونیورسٹیز میں تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رحجان کو روکنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ٹوبیکو کنٹرول سیل کے سابق ٹیکنیکل ہیڈ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ شیشہ،ای سگریٹ اور نکوٹین پاﺅچز جیسی اشیاء روایتی سگریٹ سے کم نقصان دہ ہیں۔

ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے تمباکو نوشی سے انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روایتی سگریٹ اور تمباکو نوشی کی جدید اشیاء کے استعمال سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے،سگریٹ کے استعمال سے کینسر اور دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر لاکھوں افراد ہسپتالوں میں پہنچ جاتے ہیں جن کے علاج معالجے پر حکومت سالانہ کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے،تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کر کے نہ صرف انسانی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ حکومت ہر سال کروڑوں روپے بھی بچا کر فلاح و بہبود کے منصوبوں پر صرف کر سکتی ہے۔ دوسری طرف کچھ عرصہ قبل منسٹری آف نیشنل ہیلتھ کی جانب سے ہیٹڈ ٹوبیکو ہراڈکٹس(ایچ ٹی پیز)کو ریگولرائزڈ کرنے کے حوالے سے ایس آر او منظور کیا گیا،کانفرنس کے شرکاء نے موجودہ نگران حکومت سے مطالبہ کیا کہ نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچانے کے لئے ایچ ٹی پیز اور تمباکو نوشی کی جدید اشیاء پر فوری پابندی عائد کی جائے۔کانفرنس میں شریک انفلوئنسرز نے سوشل میڈیا کے ذریعے سگریٹ نوشی اور تمباکو نوشی کی جدید اشیاء کے خلاف بھرپور کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں