رمضان میں شرح سود بڑھے گی یا نہیں؟سٹیٹ بینک نے اعلان کر دیا

کراچی(بیورو رپورٹ)سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود پر فیصلہ کیا گیا ہے۔سٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جسے برقرار رکھا گیا ہے۔اس سے قبل سٹیٹ بینک کے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ مالیاتی شعبے کی اکثریت شرحِ سود کو 22 فیصد پر برقرار دیکھ رہی ہے۔اعلامیے میں سٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا تھا کہ مالیاتی ماہرین کا ایک حصہ شرح سود میں 1 فیصد کمی دیکھ رہا ہے۔سٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق اپنے آج کے اجلاس میں اس فیصلے تک پہنچنے کے حوالے سے کمیٹی نے نوٹ کیا کہ گزشتہ توقعات کے مطابق مہنگائی مالی سال 2024 کی دوسری ششماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہو گئی تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے اور اس کا منظر نامہ مہنگائی کی بلند توقعات کی بنا پر خطرات کی زد میں ہے۔اس بنا پر محتاط طرز عمل درکار ہے اور ستمبر 2025 تک مہنگائی کو 5 سے7 فیصد کی حدود میں لانے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف قائم رکھنے کی ضرورت ہے،یہ تجزیہ بھی بدستور ہدفی مالیاتی یکجائی (fiscal consolidation) اور منصوبے کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت آمد سے مشروط ہے۔زری پالیسی کمیٹی نے یہ بات نوٹ کی کہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے ہونے والی کچھ اہم پیش رفتوں کے میکرو اکنامک منظر نامے کے لیے مضمرات ہیں۔اوّل،تازہ ترین اعداد و شمار زرعی پیداوار کی بحالی کی بدولت معاشی سرگرمی میں مسلسل معتدل اضافے کے عکاس ہیں۔دوم،بیرونی جاری کھاتے کا توازن توقع سے زیادہ بہتر ثابت ہو رہا ہے،جس سے مالی رقوم کی کمزور آمد کے باوجود زرمبادلہ کے بفرز کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔سوم،دسمبر سے کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات نے بتدریج اضافے کو ظاہر کیا ہے جبکہ مارچ میں صارفین کی توقعات بھی بڑھی ہیں۔آخر میں،عالمی محاذ پر اگرچہ اجناس کی قیمتوں کا وسیع تر رجحان خوش آئند رہا ہے تاہم تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا ایک جزوی سبب بحیرہ احمر میں جاری کشیدگی ہے۔مزید برآں مہنگائی کے امکانات کے متعلق بےیقینی کے حالات میں ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے اہم مرکزی بینکوں نے حالیہ اجلاسوں کے دوران محتاط زری پالیسی موقف کو برقرار رکھا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ موصول شدہ ڈیٹا سے مالی سال 2024 میں معاشی سرگرمی میں معتدل بحالی کی زری پالیسی کمیٹی کی ان توقعات کو تقویت ملتی ہے کہ حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2 تا 3 فیصد کی حد میں رہے گی۔ زرعی شعبہ اہم محرک رہا ہے،جنوری 2024 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا،اس طرح جولائی تا جنوری مالی سال 2024 کے دوران مجموعی خسارہ 1.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو سال بہ سال تقریباً 71 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے، اس بہتری کی بڑی وجہ تجارتی خسارے میں کمی ہے جس کا سبب برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی دونوں ہیں۔برآمدات بڑھنے کی وجہ خوراک کی زائد برآمد ہے جبکہ درآمدی ادائیگیاں اس بنا پر کم رہیں کہ ملکی زرعی پیداوار بہتر ہوئی،ملکی طلب معتدل رہی، اور اجناس کی عالمی قیمتیں معاون ثابت ہوئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں