سخت مالیاتی کنٹرول کیلئے حکومت کا ٹھوس اقدامات کا فیصلہ

اسلام آباد(کامرس رپورٹر)حکومت نے سخت مالیاتی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے پہلی سہ ماہی میں تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس (ٹی جی ایس) کے لیے کڑی شرائط اور انتہائی ضروری اور غیر معمولی معاملات کے علاوہ پورے مالی سال کے دوران ترقیاتی اور موجودہ اخراجات کے لیے اضافی فنڈز پر پابندی عائد کر دی۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ منظور شدہ مختص بجٹ کے اندر رہنے کے لیے سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے کسی اضافی فنڈز پر رواں مالی سال کے دوران غور نہیں کیا جائے گا، صرف انتہائی ضروری اور غیر معمولی حالات میں اس پر انتہائی سخت شرائط کے ساتھ غور کیا جا سکتا ہے۔تمام سرکاری وزارتوں، ڈویژنوں اور متعلقہ محکموں کو بھیجے گئے ایک دفتری میمورنڈم میں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کے پرنسپل اکاونٹنگ افسران کو ضمنی فنڈز مختص کرنے سے پہلے مطلوبہ شرائط کی وضاحت بھی کی۔سپلیمنٹری گرانٹس طلب کرنے سے پہلے متعلقہ وفاقی سیکریٹریز یا دیگر پرنسپل اکاونٹنگ افسران کو تصدیق کروانی ہوگی کہ دوبارہ تخصیص اور تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے کوئی فنڈز دستیاب نہیں ہیں اور تمام آپشنز ختم ہو چکے۔اس کی تصدیق متعلقہ اکاونٹنگ افسران سے بھی کرنی ہوگی، پرنسپل اکاونٹنگ افسر کو خصوصی گرانٹس کے مطالبے کے لیے درست جواز اور ٹھوس وجوہات فراہم کرنا ہوں گی۔وزارت خزانہ کا اخراجات ونگ یا متعلقہ ونگ اس کی جانچ کرے گا اور بجٹ ونگ کو سفارش پیش کرے گا، اسی طرح تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات پر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران غور نہیں کیا جائے گا۔

پارلیمنٹ کے منظور کردہ بجٹ کے علاوہ اضافی فنڈنگ کی ضروریات پر مبنی ضمنی گرانٹس کے برعکس تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس میں متعلقہ وزارت یا ڈویژن کے بجٹ میں مختص کردہ رقم کے اندر رہتے ہوئے ایک ہیڈ سے دوسرے کو فنڈز کی منتقلی کی جاتی ہے اور اضافی فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔تاہم تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات پر ‘پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019’ اور ‘فنانشل مینجمنٹ اور پرنسپل اکاونٹنگ افسرز ریگولیشنز 2021’ کے اختیارات کی تکمیل کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

نظرثانی شدہ طریقہ کار کے تحت تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے فنڈز کی فراہمی کی درخواست کو پرنسپل اکاونٹگ افسران کی جانب سے منظور اور تصدیق شدہ ہونے کے بعد جانچ کے لیے وزارت خزانہ کے اخراجاتی ونگ میں جمع کرایا جائے گا۔پرنسپل اکاونٹگ افسران اور وزارت خزانہ کا اخراجاتی ونگ بجٹ کے استعمال کی تازہ ترین رپورٹ اور دیگر مطالبات کے تحت فنڈز کی دستیابی یا عدم دستیابی سے متعلق سرٹیفکیٹ بھی فراہم کریں گے۔اخراجات کا ونگ تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لے گا اور مالیاتی ڈویژن کے بجٹ ونگ کے غور کے لیے جائز بنیادوں اور جوازوں کے ساتھ تجویز کی حمایت یا برخلاف سفارشات پیش کرے گا جو اسے فنانس سیکریٹری کو غور کے لیے پیش کرنے سے پہلے معاملے پر مطلوبہ کارروائی کرے گا۔

مندرجہ بالا ضروریات کو پورا کرنے کے بعد پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے متعلق تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات پر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات ڈویژن کے ذریعے کارروائی کی جائے گی۔وفاقی کابینہ سے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے فنڈز کی منظوری پر پرنسپل اکاونٹنگ افسران تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کا شیڈول پیش کریں گے جس کی توثیق فنانس ڈویژن کے اخراجاتی ونگ کے ذریعے کی گئی ہو، اسے بجٹ ونگ کو سپرد کرنے کے لیے اس کے ساتھ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظور شدہ سمری اور فیصلے کی نقول بھی شامل ہوں گی۔

میمورنڈم میں کہا گیا کہ تکنیکی سپلیمینٹری گرانٹس کے ذریعے منظور شدہ فنڈز اس حوالے سے طے شدہ حکمت عملی کے مطابق فنڈ کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے فنانس ڈویژن جاری کرے گا، مالی سال کے آخری ماہ کے دوران کسی بھی صورت میں تکنیکی سپیلمینٹری گرانٹس کے لیے کسی تجویز پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔مزید برآں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں پر یہ بھی واضح کر دیا کہ فنڈز کی دوبارہ تخصیص کی اجازت صرف گرانٹ اور تخصیص کی منظور شدہ ڈیمانڈ کے اندر دی جائے گی جو کہ ایک سربراہ اکاونٹ سے دوسرے سربراہ اکاونٹ کو فراہم کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں