پی ٹی آئی کے خلاف ڈکلیئریشن سپریم کورٹ بھجوانے کا فیصلہ

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ممنوع فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن پاکستان کے فیصلے کا تفصلی جائزہ لینے کے بعد سپریم کورٹ کو ڈکلیئریشن بھجوانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن ایڈڈ پارٹی ثابت ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے خلاف ڈکلیئریشن تیار کرکے سپریم کورٹ جلد بھجوایا جائے گا، وزرات داخلہ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی کی کہ کس طرح آئین و قانون کے تحت اس فیصلے کے بعد ڈکلیئریشن دی جا سکتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف غیرملکی امداد یافتہ جماعت ثابت ہو چکی ہے تو اب حکومت نے اس پر ڈکلیئریشن تیار کرکے عدالت عظمیٰ کو بھیجنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ تین دن دیے گئے ہیں جس کے بعد کابینہ کے اگلے اجلاس میں وزارت قانون تمام آئینی و قانونی جائزہ لینے کے بعد ڈکلیئریشن کے لیے مواد تیار کرے گا جبکہ دورا پہلو یہ ہے کہ 16 بینک اکاونٹس ایسے ہیں جو تحریک انصاف نے ظاہر نہیں کیے جو کہ عمران خان سمیت ان کی سینیئر قیادت کے نام پر کھلے، فیصلے میں دیے گئے تمام ثبوتوں کا تفصلی جائزہ لیا گیا جس میں واضح لکھا ہے کہ تحریک انصاف نے غیر ملکی باشندوں اور کمپنیوں سے فنڈنگ حاصل کی اور عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا، تحریک انصاف نے 16 اکاونٹ ڈکلیئر نہیں کیے، اکاونٹ ملازمین کے نام پر کھولے گئے، ان اکاونٹ میں پیسے آتے رہے، بھارتی بزنس خاتون نے بھی اکاونٹ میں پیسے بھیجے،پی ٹی آئی نے11پٹیشن ہائی کورٹ میں دائر کیں کہ یہ دائرہ کار الیکشن کمیشن کا نہیں، حکومت نے ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایات جاری کی ہیں، اس جرم میں شامل تمام لوگوں کے خلاف آج سے انکوائری شروع کردی گئی ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی ہوگی، سیکریٹریٹ کے ملازمین کے اکاونٹ کو استعمال کیا گیا، ملک میں آنے والے فنڈز کہاں کہاں لگے، مکمل تحقیقات ہوگی،اس وقت سیاسی حریف کا معاملہ نہیں قانون کا معاملہ ہے، دوسرا اہم معاملہ جعلی بیان حلفی کا ہے، اوورسیز خیراتی پیسے دیں اور آپ پیسے استعمال کریں سیاسی مقاصد کے لیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوع فنڈنگ ریفرنس اکبر بابر ایس نے دائر کیا تھا جو کہ تحریک انصاف کا حصہ تھے اور اس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کوئی حصہ نہیں، جب اکبر بابر ایس الیکشن کمیشن میں ثبوت پیش نہ کر سکتے تو سٹیٹ بینک نے ایک رپورٹ پیش کی، الیکشن کمیشن نے 7 سال تک یہ مقدمہ سنا اور تحریک انصاف کو جواب جمع کروانے کا موقع دیا مگر انہوں نے جواب جمع نہیں کروایا، جن اکاونٹس پر پیسے لیے گئے اور اکاونٹس ظاہر نہیں کیے ان کے لیے اب وفاقی تحقیقاتی ادارے اور وزارت داخلہ کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ اس پر آج سے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کو اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کر آغاز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ملک میں دیگر مالیاتی اور تحقیقیاتی اداروں کو بھی اقدام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا جرم ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی جماعت کو غیرملکی مالی امداد لینے والی جماعت قرار دیا گیا ہے، پارٹی سربراہ ہونے کے ناطے عمران خان نے الیکشن کمیشن کے پاس پانچ سال تک جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا جو کہ جعلسازی پر مبنی تھا تو اب جعلسازی کا مقدمہ اور تحقیقات بھی اور ان کے ذاتی اکاونٹس جو غیر ملکی فنڈنگ کے لیے استعمال ہوتے رہے اور اپنے سیکریٹریٹ کے ملازمین کے اکاونٹس کو بھی استعمال کیا گیا اور جو فنڈز آئے وہ کہاں خرچ ہوئے اس پر بھی تفصلی تحقیقات ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت عمران خان کی حکومت سے کچھ مختلف ہے کیونکہ اگر یہ فیصلہ کسی اور جماعت کے خلاف ان کی حکومت میں آیا ہوتا تو سب اس وقت جیل میں ہوتے مگر ہم نے تمام مالیاتی و تحقیقاتی اداروں کو اس پر انکوائری کرنے کا کہا ہے جو کہ ان کا آئینی و قانونی دائرہ اختیار ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں