سپر ٹیکس عائد کیے جانے کے سبب بینکوں کے منافع میں 38 فیصد کمی

اسلام آباد(کامرس رپورٹر)2022-23 کے بجٹ میں سپر ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے اپریل اور جون کے دوران بینکوں کی آمدنی میں سال بہ سال بنیاد پر 38 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق سہ ماہی آمدن کی شرح 46 فیصد ریکارڈ کی گئی۔حکومت نے شعبے کی مجموعی آمدنی میں کمی کی وجہ سے قبل از ٹیکس منافع پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا ہے۔اپریل اور جون میں سالانہ اور سہ ماہی بنیادوں پر قبل از ٹیکس منافع میں بالترتیب 37 اور 19 فیصد اضافہ ہوا اور سہ ماہی بنیادوں پر 160 ارب روپے تک کا اضافہ ہوا۔شعبے کے قبل از ٹیکس منافع میں اضافے کی وجہ بیلنس شیٹ ہے جس کے باعث سود کی آمدن کے ساتھ ساتھ غیر سودی آمدن میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔سال بہ سال کی بنیاد پر کل اثاثوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کل ڈپازٹ میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا، غیر فعال قرضوں میں کل 95 فیصد کے ساتھ پچھلے سال 7.8 فیصد کے مقابلے روان سال جون اور اپریل میں میں 6.6 فیصد تک کمی آئی۔

اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ قرضہ دینے والے بینکوں میں میزان بینک پہلے درجے پر ہے، میزان بینک کے حصص کی کل مالیت ایک ارب ہے جبکہ یونائیٹڈ بینک کے 71کروڑ 30لاکھ ، ایم سی بی بینک لمیٹیڈ کے 7کروڑ 11 لاکھ اور حبیب بینک کے حصص کی کل مالیت 6کروڑ 66 لاکھ روپے ،بڑے کمرشل بینکوں میں آمدن کے مقابلے میں سب سے زیادہ حصص کی مالیت میزان بینک کی رہی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں