”آپ الیکشن کی فکر میں ہیں اور اِدھر ریاست ڈوب رہی ہے“مولانا فضل الرحمان نے سنگین خطرے کی نشاندہی کر دی

پشاور(وقائع نگار)جمعیت علماءاسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے اسرائیل،امریکہ اور اس کے پاکستان میں سہولت کاروں کوشکست دی،میرے ہاتھ کھلے ہیں تو میرے مخالف کے بھی ہاتھ کھلے ہونے چاہئیں،اللہ کرے نواز شریف جلد صحت یاب ہو کر وطن واپس آئیں،چاہتا ہوں ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو،آپ الیکشن کی فکر میں ہیں اور اِدھر ریاست ڈوب رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب کی 25 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کا انتخاب اور نگران وزیر اعلی محسن نقوی کا کردار، مخصوص مسلک کو نوازنے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال عروج پر،پاکستان ٹائم نے دستاویزی ثبوت حاصل کر لیے
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق پشاور میں سوشل میڈیا کنونشن شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مخالف قید میں ہو اور میں جلسے کروں،مزا نہیں آئے گا،میں چاہتا ہوں کہ اگر میرے ہاتھ کھلے ہیں تو میرے مخالف کے بھی ہاتھ کھلے ہونے چاہئیں،میں چاہتا ہوں ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو،اگر کوئی طاقتور قانون کے گھیرے میں آیا ہے پھر کوئی بھی اس سے باہر نہیں،لوگ اقتدار اور مفادات کی جنگ لڑتے ہیں،موجودہ صورتحال میں انتخابی عمل مخدوش ہو سکتا ہے،اس کام کا آغاز کرنے سے پہلے انجام اور نتائج کا سوچنا ہو گا،وطن کیلئے سوچنا ہو گا،ملک کو داخلی و خارجی مشکلات کا سامنا ہے،معاملات وقت کے ساتھ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں،کچھ حقائق ہمیں تسلیم کرنا چاہئیں،غور کرنا ہو گا ہماری مشکلات کیا ہیں؟گتھیاں سلجھنے کے بجائے مزید الجھ رہی ہیں،کسی کے ہاتھ میں ڈالر ہے تو وہ اسے باہر بھیج رہا ہے،باہر کے لوگ ترسیلات روک رہے ہیں،حالات کو مد نظر رکھنا چاہیے،آپ الیکشن کی فکر میں ہیں اور اِدھر ریاست ڈوب رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا جوابی حملہ ،غزہ پر بمباری ،22 فلسطینی شہید

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کون لوگ ہیں جو بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کرتے ہیں اور خود کو عقل مند سمجھتے ہیں؟جب کمزوریوں کا ذکر کرتا ہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن ملتوی کروانا چاہتا ہے،الیکشن ملتوی نہیں کروا رہا، جو یہ سمجھتا ہے صوبے کے بلدیاتی الیکشن کے نتائج دیکھ لے،جمیعت علما اسلام نے تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد رکھا،ملک کی وحدت بچائی،آج آپ کو بھی اپنی ذمے داریوں کو سمجھنا ہو گا،ملک کا مجموعی انتظامی ڈھانچہ اس وقت زوال پذیر ہے،قوم کی ناراضی بڑھ رہی ہے،زبوں حالی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں،ملک کی معیشت کی عمارت کو گرایا گیا،بغاوت کا خطرہ تھا،ہمارے نوجوان اور نئی نسل سوشل میڈیا کے فن کو اچھی طرح جانتے ہیں،اس وقت ہمیں سنجیدگی کے ساتھ اس بات پر غور کرنا ہے کہ ہماری مشکلات کیا ہیں؟ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے سوچنا ہو گا،ہم نے دس بارہ سال پہلے ہی اس بات کی نشاندہی کر دی تھی،تب کسی کو گالی نہیں دی،برصغیر کی تاریخ پڑھے تو وہ انگریزوں کی حکومت کو تسلیم کرتا تھا،کیا ہمارے ملک کی جماعتوں کے اہم لوگ وہ نہیں ہیں جو انگریزوں کی غلامی کرتے ہیں؟ہم آئندہ بھی انگریزوں کی غلامی کی مخالفت کرتے ہیں،ہم نے افراد کی بجائے اداروں کے اختلاف کو دیکھا ہے،اس وقت اسٹیبلشمنٹ ہو یا کوئی بھی اس کی گرفت کمزور ہے،اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی پر عوام کا اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے،ملک کو تباہ کرنے والوں کی وجہ سے ملک میں بغاوت شروع ہو رہی تھی،بجلی پاکستان میں پیدا ہوتی ہے لیکن ہمیں وہ مہنگی ملتی ہے،گلگت بلتستان کے لوگ سمجھ رہے ہیں اسلام آباد ہم میں فرقہ واریت پیدا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حماس کا حملہ ،22 اسرائیلی ہلاک ، 500 زخمی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں