”سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کا کھلا مذاق“غریدہ فاروقی فوجی عدالتوں کے حق میں خم ٹھونک کر میدان میں اتر گئیں

اسلام آباد(وقائع نگارخصوصی)سپریم کورٹ نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا جس پر ملی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے،ایسے میں معروف صحافی اور ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قانون کا کھلا مذاق قرار دیتے ہوئے خم ٹھونک کر میدان میں اتر آئیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار،سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ جاری کر دیا
”پاکستان ٹائم “کے مطابق صحافی غریدہ فاروقی کا مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر تفصیلی ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بنچ کا سویلین ٹرائلز پر دائر پیٹیشن پر فیصلہ قانون کا کھلا مذاق ہے،اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے کچھ عرصہ پہلے سپریم کورٹ میں پیٹیشن فائل کی کے ملٹری کورٹس صرف آرمی پرسنل کے خلاف ٹرائلز کر سکتی ہیں یہ بات شروع سے ہی بالکل غلط اورحقیقت کے منافی ہے،پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور 1967 کے تحت ہزاروں سویلین ان ملٹری لا کے تحت ڈسپوز آف کیے جا چکے ہیں،سپریم کورٹ آف پاکستان ان قوانین کی روشنی میں متعدد فیصلے بھی دے چکی ہے،اس پیٹیشن کا مقصد ایک پولیٹکل سٹنٹ کے سوا کچھ بھی نہیں تھا،دوسری طرف اس پیٹیشن کا اصل مقصد 9 مئی کے فسادات میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے شر پسندوں کو ملٹری قانون کے شکنجے سے بھی بچانا ہے کیونکہ اگر آرمی ایکٹ نہیں لگتا تو کریمینل پروسیجر کی شکیں لگنے سے یہ پی ٹی آئی کے شر پسند آسانی سے چھڑوائے جا سکتے ہیں کیونکہ پاکستان کا کرمنل لاء دنیا میں کمزور ترین ہے اور آسانی سے لوگوں کو من مرضی ریلیف دلوایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیخلاف شاہ محمود قریشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

انہوں نے کہا کہ یہاں یہ بات اہم ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت ہونے والے فیصلوں پر نہ صرف سپریم کورٹ بلکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بھی اسے ڈیو پروسیس قرار دیتے تسلیم کیا ہوا ہے،پاکستان کے قانون اور آئین کے تناظر میں اس قانون کی حقیقت اور حیثیت کو نہیں جھٹلایا جا سکتا،چاہے کتنا ہی جھوٹ اور پروپیگنڈا کر لیا جائے۔غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ آج کے اس فیصلے سے دیکھا جا سکتا ہے کہ بندیالی کورٹ کے وہی منظور نظر ججز جو کہ پی ٹی آئی کو ہمیشہ ریلیف دیتے آئے ہیں اور جن کی سیاسی وابستگی روز روشن کی طرح عیاں ہے نے یہ فیصلہ سیاسی بنیادوں پر دیا ہے تاکہ ایک سیاسی پارٹی کے ورکرز کو ریلیف دیا جا سکے،یہ نہ صرف قانون کے ساتھ کھلواڑ ہو گا بلکہ یہ آنے والے دنوں میں ملک میں مزید شر پسندی،شدت پسندی اور فساد کو فروغ دے گا،کیونکہ مستقبل میں لوگ دوبارہ حساس فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کو ایک نارمل اور روٹین معاملہ بنا لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کو اپنی رٹ اور اتھارٹی کے لئے فوری اپیل میں جانا چاہیے،دوسرا اِن ججز سے ماضی میں کئے جانے والے وہ تمام فیصلے جو آرمی ایکٹ کے تحت سویلینز پر قانون کے مطابق چلائے گئے اور سزائیں بھی دی گئیں،کا حساب بھی لینا ہو گا کیونکہ ریاست ہمیشہ سیاست سے بالا تر اور مقدم رہتی ہے،9 مئی کے اوپر پاکستان کی پارلیمان واضح طریقے سے قرارداد پاس کر چکی ہے کہ اس میں شامل شر پسندوں کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہونا چاہئے اب یہ فیصلہ نا صرف پارلیمان کی توہین ہے بلکہ پہلے سے قائم شدہ ڈیوپروسیس کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔غریدہ فاروقی نے کہا کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیلئے عوام کی نمائندہ قومی اسمبلی کی قرارداد اور اس سے قبل قانون بھی موجود ہے،کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ سپریم ہے یا پاکستان کی قومی اسمبلی؟گزشتہ دنوں فل کورٹ قرار دے چکا ہے کہ پارلیمان سپریم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل ہونے سے ایک دن میں قومی خزانے کو کتنے کروڑ کا نقصان ہوا؟پریشان کن تفصیلات آ گئیں

اپنا تبصرہ بھیجیں