راولپنڈی (کرائم سیل) تھانہ وومین کی ایس ایچ او ارم خانم نے تھانے آنے والی درخواست گزار خاتون کے پرس سے 26000 روپے نکال لیے، درخواست گزار تھانہ میں دادرسی کے لئے گئی اور ایس ایچ او ارم خانم سے ملی اور اپنا والٹ وہی بھول آئی جب دوبارہ ایس ایچ او صاحبہ کے کمرے میں اپنا والٹ لینے گئی تو دیکھا والٹ سے 26000 روپے غائب تھے ،سی سی ٹی وی کیمرا میں دیکھا گیا تو پتہ چلا ایس ایچ او ارم خانم والٹ اٹھا کر باہر گئی اور پیسے نکال کر پرس کو نیلے رنگ کی کرسی کے نیچے پھینک دیا اور مکر گئی کہ پیسے میں نے نہیں نکالے جبکہ یہ سب تھانے میں موجود سٹاف اور محرر نے خود تھانے میں لگے کیمروں میں دیکھا ،متعلقہ محرر نے ایس ایچ او ارم خانم کو پیسے واپس کرنے کو کہا تو وہ غصہ ہو گئی اور محرر انیتا نسیم کو معطل اور ڈسمس فرام سروس کروانے کی دھمکی بھی دے ڈالی۔ ایس ایچ او ارم خان کا کہنا تھا میرے اعلی افسران کے ساتھ بہتر تعلق ہیں اور میں انہیں پرفیوم گفٹ کرتی رہتی ہوں،اس لئے میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اب جیسا ایس ایچ او صاحبہ ارم خان نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا اور محرر انیتا نسیم کو معطل کر دیا گیا سوال یہ پیدا ہوتا ہے اگر اس طرح کے ایس ایچ اوز کو تھانوں میں تعینات کیا جائے گا تو مجرم کون پکڑے گا ؟ یہاں تو عوام پولیس کے ہاتھوں محفوظ نہیں اس حوالے سے آئی جی پنجاب ، سی پی او راولپنڈی اور ایس ایس پی آپریشن کو سوچنا ہو گا کہ عوام کی حفاظت کے لئے تعینات ایس ایچ او اگر یہ کام کریں گی اور اپنا گناہ چھپانے کے لئے اپنے ماتحت افسران اور اہلکاروں کو معطل کروائے گی تو اس طرح فرنٹ لائن پر لڑنے والے ایماندار افسران اور اہلکاران کا نا صرف مورال کم ہو گا بلکہ عوام کا پولیس سے اعتماد بھی ختم ہو جائے گا۔ اس حوالے سے اگر متعلقہ ایس ایچ او ارم خانم یا راولپنڈی پولیس کے سپوک پرسن اگر کوئی موقف دینا چاہیں تو ہمارا ادارہ ان کے لئے حاضر ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خاور مانیکا کی درخواست ضمانت پر کیا کارروائی ہوئی ؟ جانئے