اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)معروف صحافی اور سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ ایک بہت ہی مضبوط مقدمہ ہے لیکن اس مضبوط مقدمے میں ایک بہت ہی متنازعے جج نے فیصلہ سنایا ہے،جج کی ذات کی وجہ سے اس مضبوط مقدمے کا فیصلہ بھی انتہائی متنازعہ ہے،اب آپ جو مرضی اس کی تعبیر کر لیں لیکن آج فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو پتا تھا کہ کیا فیصلہ آئے گا؟۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی نا اہلی اور گرفتاری پر عبد العلیم خان بھی بول پڑے
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ہماری عدالتوں کا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ سپریم کورٹ کا جج ہو یا ہائیکورٹ کا جج ہو یا لوئر کورٹ کا جج،ججز کی شکل اور ان کا نام سن کر ہی بندے کو پتا چل جاتا ہے کہ یہ کیا فیصلہ سنائے گا؟یہ جو جج ہیں ہمایوں دلاور ان کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ متنازعہ ہیں اور بچے بچے کو پتا تھا کہ اس نے کیا فیصلہ سنانا ہے؟لہذا اس کیس کے جو میرٹ ہیں اور جو عمران خان پر الزامات ہیں،اب میرٹس اور الزامات تو پیچھے رہ گئے،مسئلہ تو ہمایوں دلاور ہیں کہ وہ جج کیسا ہے؟ان پر جو الزامات ہیں صیحح ہیں یا غلط ہیں؟جج صاحب کی وجہ سے ایک مضبوط مقدمے کا انتہائی متنازعہ فیصلہ ہے،اس کو آپ جس طرح مرضی ڈیفنڈ کر لیں یہ ڈیفنڈایبل نہیں ہے۔
حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں مریم اورنگزیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے عزیز ہم وطنو حکومت نے قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس پہلے صبح ساڑھے گیارہ بجے بلایا تھا، ہمیں کمیٹی کی چئیرپرسن(مریم اورنگزیب) نے اپنا موقف بیان کرنے کے لئے میٹنگ میں بلا لیا،جب ہم وقت پر پہنچ گئے تو وزیراطلاعات اجلاس کو اڑھائی بجے لے گئیں،ہم سوا دو بجے دوبارہ پہنچے تو اجلاس چار بجے تک موخر کر دیا گیا،فکر نہ کریں ہم ساری رات یہیں بیٹھیں گے۔