ثمر باغ(سٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سویڈن کے سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کرتے ہوئے عالم اسلام سے بھی اپیل کی ہے کہ اجتماعی غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یورپی ملک سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں،قرآن کریم کی بے حرمتی شعائر اسلام پر سرکاری سرپرستی میں حملہ ہے،جو پونے دو ارب مسلمانوں کے ایمان کے لئے چیلنج ہے جس سے دنیا کا امن خطرے میں ہے،قرآن کریم ہمارا دستور اور ہر مسلمان کی”ریڈ لائن“ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی،پوپ فرانسس نے بھی خاموشی توڑ دی
جندول ثمر باغ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ سویڈن حکومت کی سرپرستی میں قرآن کریم جلانے کی ناپاک جسارت ہوئی جس کا اسلامی ممالک کی جانب سے بھی سرکاری سطح پر بھرپور رد عمل دیا جانا چاہیے،واقعہ اسلامو فوبیا کا مظہر اور اٹھاون اسلامی ممالک اور پونے دوارب مسلمانوں کے ایمان کے لیے چیلنج ہے ،سویڈن میں قرآن کریم کی سرکاری سرپرستی میں بے حرمتی سے واضح ہے کہ مغربی استعماری ممالک مسلمانوں کو کسی قسم کی اہمیت دینے کو تیار نہیں،مغرب کا اپنا نظام بری طرح ناکام ہو چکا اور اب وہ اسلام کی حقانیت تسلیم کرنے کو تیار نہیں،نبی مہربان ﷺ کا پیغام پوری کائنات کے لیے امن و محبت کا پیغام ہے،مغربی نظام نے انسانیت کو جنگ و جدل،خون خرابہ،فحاشی اور غربت دی،یہی وجہ ہے کہ دجالی نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا اور اب وہاں ایسی حرکات ہو رہی ہیں جس سے دنیا کا امن خطرے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قرآن کریم کی بے حرمتی پر دنیا بھر میں مظاہرے جاری،سویڈن کے بائیکاٹ کا مطالبہ
سراج الحق کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے ایمان پر حملے ہورہے ہیں،مغرب میں مسلمان عورتوں کی تضحیک کی جاتی ہے،شعائر اسلام پر حملے ہو رہے ہیں،مسلمانوں کے لیے یہ سب ناقابل برداشت ہے،اسلامی ممالک اور پاکستان کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سویڈن کے واقعہ پر شدید سے شدید تر رد عمل دیں اور مسلمانوں کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی جائے،پہلے مرحلے میں تمام عالم اسلام سے سویڈن کے سفیروں کو نکالا جائے،او آئی سی حرکت میں آئے، جماعت اسلامی واقعہ کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی۔انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی شعائر اسلام پر سرکاری سرپرستی میں حملہ ہے، جو پونے دو ارب مسلمانوں کے ایمان کے لئے چیلنج ہے جس سے دنیا کا امن خطرے میں ہے،قرآن کریم ہمارا دستور اور ہر مسلمان کی”ریڈ لائن“ہے،قرآن پاک کی بےحرمتی پر سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں،تمام مسلم ممالک یہ اقدام اٹھائیں اور اپنے ہاں سے سویڈن کے سفیر کو نکالیں،جب تک امت مسلمہ سے معافی نہ مانگی جائے اور آئندہ کے لیے یقین دہانی نہ کروائی جائے،سفارتی تعلقات بحال نہ کیے جائیں۔