” معاہدہ ہوجائے تو بسم اللہ ورنہ۔۔۔۔“اسحاق ڈار کی مایوسی انتہا کو چھونے لگی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہمعیشت کی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے،حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے تمام نکات پر عمل کر چکی،معاہدہ ہو جائے تو بسم اللہ ورنہ گزارا تو ہو رہا ہے،مسلح افواج اندرونی اور بیرونی سازشوں کا مقابلہ کر رہی ہیں،ان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے دفاعی بجٹ بڑھایا گیا،دفاعی بجٹ بروقت جاری کیا جائے گا،پیٹرولیم منصوعات پر لیوی 50 سے بڑھا کر 60 روپے کی جائے گی،ریٹائرڈ ملازمین کے انتقال پر بچوں کو 10 سال تک پنشن ملے گی،تمام شہری واجب الادا ٹیکس ادا کریں،یہ ملک کیلئے ضروری ہے،سٹیٹ بینک نے درآمدات سے پابندیاں اٹھا لی ہیں،سختیاں ختم ہونے سے سرمایہ کاروں کوفائدہ ہو گا،اب تاجروں اور انڈسٹری کے مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:فلائیٹ کا بندوبست کر دیا ،ارکان پارلیمنٹ حج پر جائیں اور ملک کیلئے دعا کریں
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ملک دشمن پالیسیوں کی وجہ سے قوم کو مشکل حالات کا سامنا ہے،پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں،آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کیے،مذاکرات کے نتیجے میں 215 ارب روپے کے ٹیکس ہم نے مانے ہیں،ہم نے کہا کہ یہ ٹیکس غریب طبقے پر نہیں لگے گا،ہم نے یہ بھی مانا ہے کہ اپنے جاری اخراجات میں کمی کریں گے،اخراجات کی مد میں 85 ارب روپے کی کٹوتی پر مانے ہیں،اس کٹوتی کا اثر تنخواہ یا پنشن پر نہیں پڑے گا، تجویز تھی کہ سیلری کلاس پر ٹیکس دگنا کیا جائے،یہ کیسے ہو سکتا ہے؟اللہ کرے ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو،آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے تو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:بیوروکریسی کو دھچکا،ایک سے زائد پنشنیں بند
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 14 ہزار 480 روپے ہوجائے گا،بجٹ میں بہتری آئی ہے مالیاتی خسارے میں 300 ارب کا فائدہ ہو گا،قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ مالی مشکلات کی کئی وجوہات ہیں،پچھلی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے، اللّٰہ کا شکر ہے ایسے جتھوں سے پاکستانی عوام با خبر ہو چکے ہیں،اگر عوام نے موقع دیا تو نامکمل معاشی ایجنڈا پورا کریں گے، 24ویں بڑی معیشت کا مقام جلد حاصل کریں گے، پاکستان کو جلد جی ٹوئنٹی میں شامل کریں گے،رواں مالی سال میں سرکاری اخراجات پر 15 فیصد کٹوتی کی گئی، یوٹیلٹی سٹورز کے لیے 30 ارب روپے رکھے ہیں،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی)کی رقم 360 ارب سے بڑھا کر 460 ارب روپے کر رہے ہیں،رمضان پیکیج کے لیے 5 ارب اور وزیر اعظم پیکیج کے تحت 34 ارب مختص کیے گئے، دفاعی بجٹ کے ضمن میں تمام ضروریات پوری کی جائیں گی،مسلح افواج کے بجٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،نوجوانوں کے لیے 31 ارب روپے منظور کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ کیس،نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تیسری بار طلبی کا نوٹس بھیج دیا

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی)کی پنشن ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر رہے ہیں،ہمارے سسٹم کے ہائی پروفائلز لوگ ایک سے زیادہ پنشن لے رہے ہیں،ایک سے زیادہ عہدوں پر رہنے والے کئی لوگ تین،تین پنشن بھی لے رہے ہیں،ایک سے زائد پنشن کا سلسلہ ختم کر رہے ہیں،صرف ایک پنشن ہی ملے گی،ریٹائرڈ ملازم اور شریک حیات کے انتقال کے بعد خاندان کے فرد کو صرف 10 سال پنشن ملے گی،فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے محصولات کا ہدف 9400 ارب روپے کر دیا ہے،ایف بی آر کے محاصل کا تخمینہ 9200 ارب سے بڑھ کر 9400 ارب روپے ہو جائے گا،ہمارا مالیاتی خسارہ بھی بہتر ہوجائے گا،ایکسٹرنل فنانسگ میں کمی کی وجہ سے 213 ارب کے نئے ٹیکس لگا رہے ہیں،کوشش ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھایا جائے تاکہ ٹیکس دینے والوں پر بوجھ نہ پڑے،سالانہ 35 سے 40 کروڑ روپے کمانے والی کمپنیوں پر 6 فیصد جبکہ سالانہ 40 سے 50 کروڑ روپے کمانے والی کمپنیوں پر 8 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا،غیر متوقع منافع پر پوری دنیا میں ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ زیادہ بجلی خرچ کرنے والے پنکھوں پر ٹیکس یکم جنوری سے لگے گا،نئے پنکھے ایسے بنائے جائیں گے جو بجلی کم خرچ کریں گے،پنکھے مہنگے نہیں کیے بجلی بچانے کیلئے اقدام کیا،پنکھے بنانے والی کمپنیوں کو 6 مہینے کا وقت دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں