سوئی گیس کمپنی میں تاریخ کا سب سے بڑا غبن، سر چکرا دینے والے انکشافات سامنے آگئے

لاہور (سٹاف رپورٹر )سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) میں تاریخ کا سب سے بڑا غبن سامنے آیا ہے ، ملازمین نے افسران کے ساتھ مبینہ ساز باز کر کے 3 ہزار سے زائد استعمال شدہ ہائی پریشر گیس میٹر (صنعتی و تجارتی دونوں) اور دیگر قیمتی سامان چوری کر لیا ۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے مالیت کے اتنی بڑی تعداد میں میٹرز کے گھپلے کو ایس این جی پی ایل کی تاریخ کا پہلا سب سے بڑا غبن قرار دیا گیا ہے ، تاہم متعلقہ عہدیداروں کو بچانے کے لیے اس معاملے کو بورڈ آف ڈائریکٹرز سے پوشیدہ رکھا گیا ۔
کوٹ لکھپت میں قائم ایس این جی پی ایل کی میٹر شاپ میں بہت بڑی تعداد میں میٹروں کا گھپلا کیا گیا، ان میں ہائی فلو کیپیسٹی میٹر (یعنی 5 ایم، 16 ایم ، 38 ایم ، 56 ایم) شامل ہیں جو بڑی صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں، میٹر ڈایافرام ، روٹری اور آئی میٹر کی قسم تھے ، یہ میٹر گزشتہ تقریباً ڈیڑھ سال کے عرصے میں چوری کیے گئے ہیں۔
جولائی 2021 سے دسمبر 2022 تک تقریباً ساڑھے 3 ہزار سکریپڈ میٹر ، میٹر کےسکریپڈ حصوں سے بھرے 200 تھیلے اور ایک فلو پروور مشین سینٹرل میٹر شاپ (کوٹ لکھپت) سے کمپنی کے مانگاسٹور پر روانہ کی گئی تھی۔
تاہم منگا سٹور پر 10 ڈسپیچ ایڈوائز (ڈی اے ایس) کے برخلاف صرف 400 کے قریب سکریپڈ میٹر موصول ہوئے جبکہ باقی 60 ڈی اے میں مذکور تمام میٹر غبن کیے گئے ہیں اور انہیں کبھی مانگامیں واقع کمپنی کے سٹور تک نہیں پہنچایا گیا۔
یہ میٹر بدنیتی کے ارادے سے دھوکا دہی کے ساتھ چوری ہوئے، گھپلے کیے گئے میٹرز اور اس کے حصے سوائے گیس چوری میں ملوث افراد کے، کسی کے کام کے نہیں تھے۔
گیس میٹرز کے اس طرح کے حصوں کو دوسرے میٹروں میں ردو بدل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے،کمپنی کے مختلف تقسیم فیلڈ آفیسرز نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے کچھ حصوں میں اس کا پتا لگایا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ’بہت سے کیسز میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ گیس چوری کے لیے میٹروں کے اندرونی حصے کو تبدیل کیا گیا،ان میٹروں کو بہت سی فیکٹری میں کچھ وقت کے لیے اصل میٹرز کی جگہ بھی لگایا جاتا ہے اس سے پہلے کہ کوئی ملازم اس کی ریڈنگ چیک کرنے آئے اور ریڈنگ کے وقت سے 7 سے 10 روز پہلے ان میٹرز کو ہٹا کر اصلی میٹر لگادیے جاتے ہیں تا کہ بل کم آئے۔
عہدیدار نے بتایا کہ چوری شدہ میٹروں سے متعلق ریکارڈ کو بھی متعلقہ صارفین کی شناخت چھپانے کے لیے غلط جگہ پر رکھا گیا ہے اور اگر گیس چوری میں استعمال ہونے والے میٹروں کا ریکارڈ ملتا ہے تو ان کے خلاف عدالتی مقدمات قائم نہیں ہوسکتے ہیں ، جس سے حتمی فائدہ گیس چوروں کو ہوتا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ کمپنی کے شعبہ خزانہ کے ذریعے کی جانے والی گنتی نے انوینٹری چیکنگ کے دوران بھی کمی کی نشاندہی کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے معمول کے مطابق جن میٹروں کو ناقابل مرمت قرار دیا جاتا ہے انہیں 10 سال کے لیے محفوظ مقام پر رکھا جاتا ہے لیکن اس غبن میں ناقابل مرمت قرار دیے گئے میٹرز 10 سال کے عرصے سے پہے ہی منگا اسٹور پر بھیج دیے گئے جو وہاں کبھی نہیں پہنچے اور غبن

اپنا تبصرہ بھیجیں