امام کعبہ شیخ صالح الطالب کو 10 سال قید کی سزا

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کی عدالت نے گزشتہ 4 برسوں سے قید امام کعبہ شیخ صالح الطالب کو 10 سال قید کی سزا سنا دی۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی 2018 میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق شیخ صالح الطالب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسلام میں مخلوط محافل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے سعودی شاہی خاندان پر براہ راست تنقید نہیں کی تھی تاہم ان کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا تھا جب سعودی حکومت نے خواتین کے عوامی اجتماعات میں شرکت کے قوانین میں تبدیلی کی تھی تاہم دوسری طرف سعودی عرب نے کسی بھی سطح پر شیخ صالح الطالب کی گرفتاری اور سزا کی سرکاری تصدیق نہیں کی۔
سعودی میڈیا کے مطابق 2018 میں مبینہ طور پر شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر امام کعبہ شیخ صالح الطالب کو گرفتار کیا گیا تھا اور اب مقامی عالت نے انھیں 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔خیال رہے کہ جب امام کعبہ صالح الطالب کو حراست میں لیا گیا تھا تو ا±س وقت بھی وجہ نہیں بتائی گئی تھی اور عدالت کی جانب سے قید کی سزا پر بھی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
صالح الطالب سعودی عدالتوں میں جج کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ان کی گرفتاری کے خلاف کے احتجاج کرنے والوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امام کعبہ کو ایک خطبے میں ولی عہد کے طرز حکمرانی کو مطلق العنان قرار دینے کے اگلے روز گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔چند روز قبل ہی مقامی عدالت نے پی ایچ ڈی کرنے والی ایک سعودی سوشل ایکٹیوسٹ خاتون کو بھی 30 سال قید کی سزا سنائی تھی جس سے یہ تاثر بڑھتا جا رہا ہے کہ شاہی خاندان کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں