عالمی وبا نے غربت کےخلاف جنگ کو پیچھے دھکیل دیا، ایشیائی ترقیاتی بینک

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی وبا کووڈ 19 نے ایشیا اور بحرالکاہل میں غربت کے خلاف جنگ کو کم از کم 2 سال پیچھے دھکیل دیا ہے، جس سے خطے میں بہت سے لوگوں کے لیے غربت سے بچنا پہلے سے زیادہ مشکل ہو جائے گا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جاری کردہ ‘ایشیا اور بحر الکاہل کے کلیدی اشارے کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سال خطے کی اقتصادی نمو سے انتہائی غربت میں کمی ہو کر اس سطح تک پہنچنے کا امکان جو وبائی بیماری نہ ہونے کی صورت میں سال 2020 میں حاصل کی جاسکتی تھی۔انتہائی غربت سے مراد وہ طبقہ ہے جو 1.90 ڈالر یومیہ کماتا ہے۔اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2030 تک خطے میں انتہائی غربت کا پھیلاو ایک فیصد سے نیچے آنے کی توقع ہے۔اسی دوران تقریبا 25 فیصد آبادی کے کم از کم متوسط طبقے کا درجہ حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی تعریف یومیہ 15 ڈالر یا اس سے زیادہ کی آمدنی یا کھپت کے طور پر کی گئی ہے۔تاہم، اس نقطہ نظر کو سماجی نقل و حرکت میں فرق کے ساتھ ساتھ دیگر غیر یقینی صورتحال سے بھی خطرہ ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ایشیا کو جمود کے امکانات، اہم عالمی عناصر پر مشتمل جاری تنازعات، غذائی عدم تحفظ میں اضافے، اور توانائی کی قیمتوں کے دھچکے کا سامنا ہے۔کووڈ 19 کے بحران نے ایشیا اور بحرالکاہل میں غربت میں کمی کے طویل رجحان کو روک دیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ معیشتیں بحال ہو رہی ہیں لیکن ترقی ناہموار ہے، وبائی بیماری نے آمدنی سے علاوہ غربت کی دیگر صورتیں بھی جیسے خوراک کی عدم تحفظ اور صحت کی خدمات اور تعلیم تک ناکافی رسائی بگاڑ دی ہیں۔

اے ڈی بی کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے کہا کہ ‘کووڈ 19 کی وجہ سے غریب اور کمزور لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے اور جب معیشتیں ٹھیک ہو رہی ہیں، بہت سے لوگوں کے لیے غربت سے نکلنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘خطے کی حکومتوں کو ہر ایک کے لیے زیادہ متوازن اقتصادی مواقع اور زیادہ سماجی نقل و حرکت فراہم کرنے کے لیے لچک، جدت اور شمولیت پر توجہ دینی چاہیے۔دریں اثنا رپورٹ میں خطے کے تقریبا 7 فیصد رہائشیوں کے درمیانے درجے کے غریب ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور اسی طرز پر تقریبا 25 فیصد کو معاشی طور پر کمزور سمجھا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب پیش گوئیاں بتاتی ہیں کہ 2030 تک تقریبا 43 فیصد معاشی طور پر محفوظ اور 25 فیصد کو متوسط طبقے کے درجوں میں شامل ہوجائیں گے۔دستیاب اعداد و شمار کے ساتھ ترقی پذیر ایشیائی معیشتوں میں تقریبا 69 فیصد کو معاشی مواقع کی کم مساوی تقسیم کا سامنا تھا جو کووڈ 19 وبائی مرض سے قبل آمدنی میں عدم مساوات کی سطح تھی۔اس سے پتا چلتا ہے کہ، وبائی مرض سے پہلے ہی غریب اور غیر غریب کے درمیان طویل مدتی فرق کی شدت اس سے کہیں زیادہ تھی جو خطے کے بہت سے حصوں میں آمدنی میں عدم مساوات کی سطح کو ظاہر کرتی تھی۔اے ڈی بی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کئے گئے سروے کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے ایشیائی شہریوں کی وبا کے ابتدائی 12 ماہ کے دوران سماجی نقل و حرکت کی سطح میں بہت فرق تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں