کوالمپور(فارن ڈیسک) ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد مسلم دنیا کے صحیح معنوں میں ترجمان بن گئے اور کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا فوجی حملہ ایک غیر متناسب ردعمل ہے، اور اس تنازعے کو حماس کے ساتھ مذاکرات اور دو ریاستی حل کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے، یہ جنگ نہیں بلکہ ایک انسانیت سوز ظلم ہے، ایک انسانی تباہی ہے۔ عرب میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں مہاتیر محمد نے کہا کہ اسرائیل کو یہ حق نہیں کہ فلسطینی شہریوں کو بے دریغ قتل کرے، یہ اسرائیل کے دفاع کو محفوظ بنانے کا طریقہ نہیں ، غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی راہداریوں کے قیام، اور طویل عرصے سے مذاکرات کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات سامنے آ رہے ہیں، 7اکتوبر کو حماس کا حملہ ناگزیر تھا، کیونکہ اسرائیل پہلے سے کیے گئے معاہدوں کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ 70سال سے اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم کر رہے ہیں، ان کی زمینیں چھین کر ان پر بستیاں تعمیر کر رہے ہیں، ،اسرائیل کے لیے مغربی حمایت میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، عرب اور اسلامی ممالک کو فلسطینی خواتین اور بچوں کو پناہ دینے کی پیشکش کرنی چاہیے۔