عالمی ادارہ صحت نے پھر کورونا کے حوالے سے سنگین خطرے کی گھنٹی بجا دی

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے پھیلاو کا خطرہ ظاہر کر دیا تاہم اس بار کورونا کی نئی لہر سے مرنے والوں کی تعداد بہت کم ہو گی۔ڈبلیو ایچ او نے امیکرون کے نئے ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 کو اب تک کی سب سے زیادہ متعدی شکل ظاہر کیا ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ ہر دوسرے ہفتے اس سے متاثرہ افراد کی تعداد دوگنی ہو رہی ہے۔ڈبلیو ایچ او نے شمال مشرقی امریکہ کو ایکس بی بی 1.5 سے سب سے زیادہ متاثر قرار دیا ہے اور اس کے تیزی سے پھیلنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔کورونا کے معاملے میں چین کو بھی پوری دنیا کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی اہلکار ماریہ وانکر خوف نے کہا کہ اومیکرون کی نئی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 اب تک کورونا کی سب سے تیزی سے پھیلنے والی شکل ہے اور ادارے کے پاس فی الحال اس ذیلی شکل کی شدت سے متعلق کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔یہ وائرس خلیات سے غیر معمولی طور پر چپک جاتا ہے جس کی وجہ سے اسے آسانی سے تبدیل ہونے میں مدد ملتی ہے۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت نے چین کی جانب سے جاری کیے جانے والے کورونا سے متعلق اعدادو شمار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے اعدادوشمار کورونا کی حقیقی صورتحال پیش نہیں کر رہے۔ڈبلیو ایچ او ایمرجنسیز کے ڈائریکٹر مائیکل ریان کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے ہمارے پاس اب بھی مکمل اعداد و شمار نہیں ہیں،ہمارے خیال میں انتہائی نگہداشت میں داخل مریضوں اور ہلاکتوں سے متعلق چین کے اعداد و شمار بیماری کے حقیقی اثرات کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کر رہے،کورونا وائرس کے حقیقی اثرات سے متعلق یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ کیسے پھیل رہا ہے؟۔واضح رہے کہ بیجنگ میں کورونا کا اومی کرون ویریئنٹ تیزی سے پھیل رہا ہے،چینی اعدادوشمار کے مطابق دسمبر سے اب تک چین میں کورونا وائرس سے 22 اموات رپورٹ ہوئی ہیں،چین کے مرکزی شہر شنگھائی کی 70 فیصد آبادی ممکنہ طور پر کورونا سے متاثر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں