انفارمیشن کمشنر کا عہدہ از خود چھوڑنے والے حذیفہ رحمان کیا ن لیگ سے ناراض ہیں؟ سوشل میڈیا پر پھیلی افواہوں پر حذیفہ رحمان بھی میدان میں آ گئے

اسلا م آباد(وقائع نگار خصوصی) سابق انفارمیشن کمشنر حذیفہ رحمان کے عہدہ چھوڑنے کی بالآخر وجہ سامنے آگئی ہے تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی سیاسی مہم کو لیڈ کرنیوالے حذیفہ رحمان کو اقتدار میں آنے کے بعد کوئی ذمہ داری نہ مل سکی اور افواہیں ہیں کہ وہ دلبرداشتہ ہو کر پارٹی چھوڑنے والے ہیں تاہم حذیفہ رحمان نے ایسی افواہوں کی تردید کی اور کہا کہ مسلم لیگ ن سے دوری کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ حکومت فعال ہوچکی ہے ، آپ ہیلی کاپٹر اور جلسوں کو لیڈ کرتے رہے لیکن اب حکومت کا حصہ کیوں نہیں؟ اس پر حذیفہ رحمان نے کہا کہ سب سے مناسب جواب تو شریف برادران دے سکتے ہیں لیکن اس وقت میں ہی موجود ہوں تو’’ آج بھی جماعت کیساتھ وہی وفاداری ہے ، جلسوں کی نگرانی کر رہا تھا، باقی معاملات بھی دیکھ رہا تھا،ابھی حکومت بنے دو مہینے بھی پورے نہیں ہوئے،ایسی بات نہیں کہ ہیلی کاپٹر والے تمام لوگ حکومت میں ہیں اور میں اکیلا رہ گیا، پارٹی سے دوری نہیں ، پچھلے ہفتے بھی وزیر اعظم شہباز شریف کیساتھ اکٹھے ہی تھے ، ایرانی صدر کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں کابینہ کے علاوہ دو لوگ موجود تھے ، ان میں سے ایک میں تھا اور دوسرا رانا ثناء اللہ تھے، پارٹی کے اندر کردار ہوتے ہیں اور مستقبل میں بھی کوئی ذمہ داری ہوئی تو نبھائیں گے‘‘ ۔


لاکھوں روپے تنخواہ، پروٹوکول اور پھر ایسے عہدے سے الگ ہونے بارے سوال پر حذیفہ رحمان نے واضح کیا کہ ’ مجھے جب شہباز شریف اور ڈاکٹر توقیر شاہ نے ذمہ داری لینے کو کہا تھا تو باقاعدہ معذرت کی تھی کیونکہ ہر پوسٹ کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم کا مینڈیٹ سیاسی عہدوں پر ہوتا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ن لیگ کی انتخابی مہم کا آغاز ہونا تھا، میں نواز شریف سے لندن میں ملتا رہا، کچھ ذمہ داری لگی اور کچھ از خود آفر کی، پھر نواز شریف ، شہباز شریف ، اسحاق ڈار اور کچھ دیگر لیڈران کی خواہش تھیں کہ حذیفہ رحمان باقاعدہ پارٹی کا حصہ بنے ، ماڈل ٹائون میں ہونیوالے ایک اجلاس میں طے ہوا کہ ن لیگ باضابطہ جوائن کرتا ہوں، پھر الیکشن مہم سر پر تھی ،میں نے بھی کوئی ضد نہیں کی کہ کوئی خبریں بنی یا کوئی اعلان ہو، نوازشریف کے سامنے بات ہونےاور پارٹی میں شمولیت کے بعد اس عہدے کے ساتھ بھی زیادتی تھی۔انہوں نے واضح کیا کہ کوئی تنخواہ لی نہیں، دس بارہ لاکھ روپے تنخواہ تھی، ٹی اے ڈی اے تھا، گاڑی بھی ،اس عہدے کو آئینی تحفظ بھی حاصل تھا کہ آپ کو لگایا جاسکتا تھا لیکن ہٹایا نہیں، ہٹانے کیلئے لمباچوڑا پراسیس تھا۔انہوں نے چھوڑے گئے عہدے کے بارے میں مزید بتایاکہ ’توشہ خانہ مجھ سے پہلے والے کمشنر نے پبلک کیا تھا،وہی کیس جس میں عمران خان کو سب سے پہلے سزا ہوئی ، پارٹی کو ضرورت ہے تو بہتر یہی سجھا کہ میں اس عہدے سے الگ ہوجائوں اور استعفیٰ دوں، باقی اللہ کی طرف سے ہے نصیب ہوتا ہے ، بہتر مل جائے تو وہ بھی اللہ کی طرف سے ہے ‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں