سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے

کراچی(ہیلتھ رپورٹر)پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بعد صوبہ سندھ میں سیلابی بارشوں کے بعد صورتحال انتہائی خراب اور نظام زندگی مکمل طور پر تباہ ہوگیا، ،بھوک اور افلاس کے ساتھ مختلف بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں،کئی کئی کلومیٹر تک کھڑے ہوئے گندے پانی میں خوفناک قسم کے مچھروں کی افزائش بہت تیزی سے ہورہی ہے، جس کے سبب تعفن کے ساتھ علاقوں میں ڈینگی، ملیریا اور گیسٹرو کی وبا نے بھی پنجے گاڑ لیے ہیں جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیلابی ریلوں سے متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم بچ تو گئے ہیں بچوں کو بیماریوں کیسے بچائیں، ہمیں نہ کھانا میسر نہ پینے کا صاف پانی ہے،، خیموں میں مقیم سیلاب متاثرین شدید ذہنی کرب میں مبتلا ہیں جبکہ متاثرین میں مچھر دانیاں بھی تقسیم نہ ہوسکیں۔
اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف طبی ماہر ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے بتایا کہ متاثرین کو غذا کے ساتھ ساتھ ادویات بھی مہیا کی جائیں،سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھوٹ رہے ہیں،بیماریوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے تین لاکھ سے زائد افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں،متاثرین کو کھانے کے ساتھ دواوں کی بھی شدید ضرورت ہے،اس کے علاوہ ہیضہ، پیٹ کی دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں،سانپ اور بچھو کے کاٹنے کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس کا بروقت علاج نہ ہونے سے اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل محکمہ صحت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ جنوبی پنجاب کے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین مختلف بیماریوں کا شکار ہیں جن میں37 ہزار سے زائد سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں،33ہزار سے زائد سیلاب زدگان خارش اور جلدی امراض کا شکار ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے17ہزار سے زائد سیلاب متاثرین ڈائریا یا پیٹ کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ کے عمرکوٹ ضلع میں صرف دو ہفتوں میں 300 سے زائد ملیریا اور دس کے قریب ڈینگی کےکیس مثبت آگئے، سیلابی بارشوں کے بعد صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں