آٹو انڈسٹری بحران کا شکار ،گاڑیوں کی فروخت میں بڑی کمی

کراچی(کامرس رپورٹر)فائلرز اور نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے، 1300 سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں پر 1 فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس کے نفاذ اور طلب کم کرنے کے لیے آٹو فنانسنگ کے سخت قوانین اور بلند شرح سود کے بعد غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر آٹو انڈسٹری نے 23-2022 میں گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد کمی کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ انڈسٹری ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گراوٹ اور سمندری مال برداری کی بلند قیمتوں کے اثرات صارفین کو منتقل کرے گی جبکہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ انڈسٹری ایک بحران سے گزر رہی ہے۔

واضح رہے کہ انڈس موٹر کمپنی نے پہلے ہی 18 مئی سے گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ بند کردی ہے، اس کے بعد لکی موٹر کارپوریشن لمیٹڈ نے 20 مئی سے پیکانٹو آٹومیٹک اینڈ سپورٹیج اور پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے یکم جولائی سے گاڑیوں کی بکنگ بند کردی ہے۔ یہ شرح تبادلہ کے بحران اور 20 مئی 2022 سے پرزہ جات اور لوازمات کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت نہ دینے کے سٹیٹ بینک کے فیصلے کی وجہ سے سمبلرز نے کیے ہیں۔

آئی ایم سی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے ایندھن کی بڑھتی قیمتوں، آٹو پارٹس کے لیے ایل سی کھولنے پر سٹیٹ بینک کی پابندیوں اور یکم جولائی سے نافذ کیے جانے والے نئے ٹیکسوں کی وجہ سے مالی سال 2023 میں گاڑیوں کی فروخت میں کم از کم 30 فیصد کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا کیونکہ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

آٹو انڈسٹری کے اندرونی ذرائع کے مطابق مختلف ٹیکسوں میں اضافے، سود کی بڑھتی شرح، گاڑیوں کی قیمتیں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے، ایل سی کی پابندیاں، اور صارفین کی فنانسنگ کی مدت میں کمی کے اثرات ستمبر 2022 میں گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار میں نظر آئیں گے، جیسا کہ اسمبلرز فی الحال کاروں، جیپوں، ایس یو ویز کی ایڈوانس بکنگ پر پرامید ہیں اور چند ماہ قبل آرڈرز لیے گئے تھے جو اگلے چند مہینوں میں ڈیلیور کیے جائیں گے۔آئی ایم سی کی کل فروخت کا تقریبا 26 فیصد آٹو فنانسنگ سے ہے جبکہ پاک سوزوکی کی کل فروخت میں کنزیومر فنانسنگ کا حصہ 35 فیصد ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں