وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے آزاد کشمیر کی سیاست میں نئی تاریخ رقم کردی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے اپنی بجٹ تقریر میں بیوروکریسی کی طرف سے تیار کیے گئے کتابی بجٹ کی ہئیت تبدیل کردی،سردار تنویر الیاس نے آزادکشمیر میں نئی سوچ اور ویژن کی بنیاد رکھتے ہوئے زندگی کے ہر شعبہ میں بنیادی تبدیلیوں کی بات کی۔ان کی تقریر ماضی کے تمام وزرائے اعظم کی بجٹ تقریر کے بالکل برعکس زمینی حقائق کے عین مطابق تھی۔وزیراعظم کی بجٹ تقریر میں بیوروکریسی خصوصاً افسر شاہی کے لیے تاریخی تنبیہ نے آزادکشمیر میں گڈگورننس کی بنیاد رکھ دی ہے۔

بجٹ کے اگلی صبح وزیراعظم نے سیکرٹریٹ میں اچانک مختلف دفاتر کا معائنہ کر کے سیکرٹریز حکومت پر گزشتہ روز کی اپنی تقریر بیتی کے اثرات کا جائزہ بھی لیا اور بیوروکریسی کے لیے دو ٹوک پیغام چھوڑا کہ اب سرکاری خرچ پر ائیر کنڈیشن رہائشگاہوں اور سرکاری گاڑیوں میں سرکاری خرچ پر ائیر کنڈیشن مسافت آسان کام نہیں ہوگا۔

سردار تنویر الیاس نے ثابت کیا ہے کہ وہ تبدیلی ممکن بناسکتے ہیں اور انہوں نے آزادکشمیر میں مسائل کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے تجربہ کار حکیم کی طرح افسر شاہی کو خرابیوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے انہیں اصلاح احوال کا موقع دیا ہے۔

گزشتہ روز جب وزیراعظم ایوان میں تقریر کررہے تھے تو جبراً سیکرٹریز گیلری میں بلائی گئی افسر شاہی کے چہرے اترے ہوئے تھے اور کسی سیکرٹری حکومت میں جرات نہیں تھی کہ وہ وزرا اور وزیراعظم کے ساتھ آنکھیں ملا سکے۔جھکی ہوئی نظروں اور شرمندہ چہروں کے ساتھ افسر شاہی نے تین گھنٹے وزیراعظم کے تاریخی خطاب پر پلک تک نہیں جھپکی جس سے عیاں ہے کہ افسر شاہی کی گردن میں تنا ہوا سریا اور چہروں پر چڑھا ہوا خول کاغذی پیراہن ہیں۔

سردار تنویر الیاس خان کا خطاب زندگی کے تمام شعبوں کے مسائل کا احاطہ کیے ہوئے تھا،ایسا محسوس ہورہا تھا کہ سردار تنویر الیاس آزادکشمیر کے ہر غریب کے جذبات کی ترجمانی کررہے ہیں۔مستحقین زکوٰة کے ساتھ روا رکھے گئے افسر شاہی کے سلوک پر وزیراعظم کے جذبات آنکھوں سے پانی کی صورت میں نکلے تو گیلریوں میں بھی اس کے اثرات دیکھے گئے۔

سردار تنویر الیاس کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے مگر ان کے قانون ساز اسمبلی میں بجٹ سیشن کے آخری خطاب نے ثابت کیا ہے کہ ترقی،خوشحالی اور دولت کی معراج حاصل کرنے کے لیے انہوں نے انتھک محنت کی،طویل جدوجہد اور صبر آزما مراحل سے گزر کر سردار تنویر الیاس آزادکشمیر کے سیاسی افق پر کندن بن کر ابھرے ہیں۔اس وقت قانون ساز اسمبلی میں سوچ ،فکر ،ویژن ،طرز عمل کے معاملے میں کوئی بھی ایسا فرد موجود نہیں جو سردار تنویر الیاس کا مقابلہ کرسکے۔

وزیراعظم کی تقریر درود وسلام سے شروع ہوئی،قرآن آیات،احادیث کے حوالوں کے ساتھ سردار تنویر الیاس نے سبز ہلالی پرچم کی گنبد خضریٰ کے ساتھ مماثلت کو اپنے قلبی جذبات سے منسوب قرار دیتے ہوئے حقیقی عاشق رسولﷺ کا ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔رحمت اللعالمینﷺ اور خاتم النبیینﷺ اتھارٹی کے قیام سے پہلے درود سلام کا ورد ان کے قلبی جذبات کا عملی عکاس نظر آرہا تھا۔

آزادکشمیر میں ہر سال بجٹ کے موقع پر ہر وزیراعظم اپنی تقریر میں مستقبل کے ارادوں کا اظہار کرتا ہے مگر سردار تنویر الیاس نے ماضی کے وزرائے اعظم کی تقاریر کے برعکس نئی سوچ وفکر اور ویژن کو مد نظر رکھتے ہوئے آزادکشمیر کے مسائل کی حقیقی عکاسی کی اور ان کے حل کی طرف مثبت سوچ وفکر اور عمل کی پیش بندی پیش کی۔

ایوان کے اندر وزیراعظم کے خطاب کے دوران حکومتی ممبران کے علاوہ گیلریوں میں بیٹھے ہوئے مہمان بھی تقریر سننے میں اس قدر محو تھے کہ ہال کے اندر “پن ڈراپ سائلنس” کی سی کیفیت تھی اور ایک ایسے موقع پر کہ جب سردار تنویر الیاس ملک وملت کے جذبات کی ترجمانی کررہے تھے عین اس وقت اپوزیشن ممبران ایوان سے باہر انہیں حسرت بھری نظروں سے دیکھ کر سن رہے تھے۔سردار تنویر الیاس کا قانون ساز اسمبلی میں خطاب اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے،یقیناً آنے والے وزرائے اعظم سردار تنویر الیاس کی اس تقریر اور مدلل خطاب سے استفادہ حاصل کرتے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں