”فساد فی الارض قتل سے بڑا جرم،پاکستان میں کسی گروہ یا جتھے کو مسلح جدوجہد کی اجازت نہیں“علامہ طاہر اشرفی نے اہم اعلان کر دیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور نگراں وزیرِ اعظم کے نمائندہ خصوصی علامہ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کی پالیسی وہی ہے جو قائدِ اعظم کی تھی،پیغام پاکستان قرآن وسنت کی روشنی میں دہشت گردی کیخلاف متفقہ فتویٰ ہے،فساد فی الارض کو قرآن میں قتل سے بڑا جرم قرار دیا ہے،پاکستان میں کسی گروہ یا جتھے کو مسلح جدوجہد کی اجازت نہیں،فوجی عدالتوں بارے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی جائے، 9 مئی کے ملزموں کو سزا ملتی تو دہشت گردی پر منفی پروپیگنڈا نہ ہوتا،پاکستان علما کونسل نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں اور خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے،اسرائیلی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،مسجد الاقصیٰ امت مسلمہ کی تھی ہے اور رہے گی،سوشل میڈیا پر اسرائیل اور ہندوستان کے اکاﺅنٹس سے عوام کو غزہ مسئلہ پر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی،دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ وہ ممالک جو انسانی حقوق کی بہت زیادہ باتیں کرتے تھے وہ فلسطین کے معاملے پر بالکل خاموش ہیں،مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے کا واحد حل آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ مسلح افواج قربانیاں دے کر پاکستان میں امن کو یقینی بنا رہی ہیں،پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا،کچھ قوتیں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں،پاکستان افغان مہاجرین کی خدمت گزشتہ 40 سال سے کر رہا ہے،ہم نے ہمیشہ اپنے افغان مہاجروں کو خوش آمدید کہا ہے، افغان سرزمین پر بیٹھ کر جو لوگ پاکستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اسی طرح افغانستان کو بھی ہمارے امن کی بات کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،پاکستان میں کسی گروہ یا جتھے کو مسلح جدوجہد کی اجازت نہیں ہے،اسلامی نظریاتی کونسل اور پاکستان علما کونسل نے پیغام پاکستان کی حمایت کی ہوئی ہے،کسی بھی دہشت گرد کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں،پیغامِ پاکستان کے تحت علماء ملک میں امن کے لیے متفق ہیں، نگراں حکومت جو کر سکتی ہے کر رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں