اسلام آباد (عدالتی رپورٹر)معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ فیصلہ جمہوریت اور پورے نظام کو مستحکم کرے گا،سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا کہ بالادستی صرف قانون کی ہو گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ بہت اہم کیس تھا بہت اہم فیصلہ دیا،فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے ہم خلاف تھے،سپریم کورٹ نے فریقین کو بڑے حوصلے سے سنا،ہم سمجھتے ہیں سپریم کورٹ نے بہترین فیصلہ دیا،تاریخ میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا،ہماری فوج آئین کے ماتحت چلنے کی خواہش رکھتی ہے، پاکستان میں ماضی کے علاوہ کوئی اور پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔ ان کامزیدکہناتھاکہ آج یہ بات ثابت ہو گئی “لا از ابوو یو”، بادشاہ اس لیے بادشاہ ہے کہ قانون اس کو بادشاہ بناتا ہے،تمام اداروں کو یہ اطلاع ہو جانی چاہیے کہ آپ جتنے بھی طاقتور ہوں قانون سے بالاتر نہیں،فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف ہم نے جدوجہد کی،جو واقعات ہوئے ہیں ان کے یہ قصور وار ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا ،سپریم کورٹ نے اپنے مختصر حکم نامے میں کہا کہ 9 مئی کے ملزمان کا ٹرائل عام عدالتوں میں ہوگا۔عدالت عظمیٰ نے ملٹری ایکٹ کے سیکشن 2 (1) (ڈی) کی دونوں ذیلی شقیں کو آئین کے برخلاف قرار دیا، اس کے علاوہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق 59 (4) کو بھی غیر آئینی قرار دیا۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ملزمان کے جرم کی نوعیت کے اعتبار سے مقدمات فوجداری عدالتوں میں چلائے جائیں۔فیصلہ 1-4 کی اکثریت سے سنایا گیا، جسٹس یحیٰی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔۔