جب بھی موقع ملا پاکستان کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا،وہ کون ہیں جو نواز شریف کو ہر چند سال بعد قوم سے جدا کر دیتے ہیں،نواز شریف کا مینار پاکستان پر تاریخی خطاب

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پانچ سالوں کے بعد آپ سے ملاقات ہو رہی ہے لیکن آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے”کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں،وہ میری طرف دیکھیں تو میں سلام کروں“مجھے جیلوں میں ڈالا گیا،ہتھکڑیاں لگائی گئیں،جب بھی موقع ملا پاکستان کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا،جیلوں میں مجھے ڈالا گیا،ملک بدر مجھے کیا گیا،وہ کون ہیں جو نواز شریف کو ہر چند سال بعد قوم سے جدا کر دیتے ہیں،ہم نے تو ملک کی تعمیر کی،ایٹم بم بنایا،لوڈ شیڈنگ ختم کی ہے،عمران خان کا نام لینا نہیں چاہتا،میں ایسے ماحول میں نہیں رہا جو اسی اندازمیں جواب دوں،میرے دل میں انتقام کا کوئی جذبہ نہیں ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف چار سال بعد آج (21 اکتوبر بروز ہفتہ) وطن واپس پہنچ گئے ہیں،وطن واپسی پر مینار پاکستان جلسہ گاہ میں خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج پانچ سالوں کے بعد آپ سے ملاقات ہو رہی ہے لیکن آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے،اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا،نہ نواز شریف نے آپ کو دھوکہ دیا نہ آپ نے نواز شریف کو،کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں،وہ میری طرف دیکھیں تو میں سلام کروں،میں نے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا،جیلوں میں ڈالا گیا،ملک بدر کیا گیا،میرے،شہباز شریف اور مریم کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے،پوری لیگی قیادت کے خلاف مقدمات بنے،یہ پوری لائن لگی پڑی ہے یہاں لیکن کسی نے بھی مسلم لیگ کا جھنڈا ہاتھ سے نہیں چھوڑا،ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والے ہیں،ہم نے تو پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا،ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کی،میں نے تو بجلی مہنگی نہیں کی،میں نے بجلی بنائی اور سستے داموں اسے عوام تک پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ کیا سننا چاہتے ہیں،آئی لو یو ٹو،کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا تو نہیں سکتا مگر کچھ دیر کے لیے ایک طرف رکھ سکتا ہے،آپ کو دیکھ کر اپنے سب دکھ درد بھول گیا ہوں،اپنے دکھوں کو یاد بھی نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ دکھ ایسے ہوتے ہیں جن کو بھلایا نہیں جا سکتا،کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے،پہلے جب میں میں باہر سے آتا تھا تو میری والدہ اور اہلیہ میرا استقبال کرتی تھیں،آج گھر جاوں گا تو میری والدہ اور اہلیہ استقبال کیلئے موجود نہیں ہوں گی،میرے والد اور والدہ فوت ہوئے تو میں انہیں قبر تک میں نہیں اتار سکا،جب کلثوم کو آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی تھی،میری اہلیہ فوت ہوئیں تو مجھے جیل میں انتقال کی خبر ملی،سپرنٹینڈنٹ جیل سے کہا میری بیٹوں سے بات کرادو، میں جاننا چاہتا ہوں کہ میری اہلیہ کی حالت کیسی ہے؟سپرنٹینڈنٹ جیل نے کہا کہ ہمیں بات کرانے کی اجازت نہیں،میں نے کہا دو دو فون تمہاری ٹیبل پر پڑے ہیں بات کرادو لیکن اس نے منع کر دیا،میں اپنی بیرک میں جاکر سوچنے لگا کہ کیا بات کرانا بھی اتنا مشکل تھا،جس جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سے فون پر بات نہیں کروائی اسی نے کلثوم کے انتقال کی اطلاع دی اور کہا کہ اب ہم مریم کے پاس جا رہے ہیں انہیں بتانے،جیل میں مریم نواز کا سیل میرے سیل سے کچھ فاصلے پر تھا،میں نے کہا کہ وہاں مت جانا اسے میرے پاس لے کر آو یا مجھے لے کر جاو،ہمیں ایک دوسرے سے ملاقات کی اجازت نہیں تھی،والدہ کے انتقال کی خبر سنی تو مریم نواز بے ہوش ہو گئیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر بل کلنٹن نے کہا تھا کہ آپ نے دھماکے نہیں کرنے،عالمی رہنماوں کے فون آتے تھے کہ ایٹمی دھماکے نہ کریں،امریکی صدر نے دھماکے نہ کرنے پر5ا رب ڈالرکی پیشکش کی تھی،یہ تو ایک ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگا کرتے تھے،چاہتا تو ایک دو ارب ڈالر مجھے بھی مل جاتے لیکن وطن کی مٹی نے اجازت نہیں دی کہ ملکی مفاد کے خلاف بات مانوں،میری جگہ کوئی اور ہوتا،آپ جانتے ہیں کہ کون ہوتا،وہ امریکی صدرکے آگے کچھ بول سکتا تھا؟کیا اسی بات کی سزا ہمیں دی جاتی ہے؟آزاد کشمیر میں آج روٹی 20 روپے کی ہے،میرے زمانے میں چار روپے کی تھی،میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹر تھا،آج کتنے کا ہے؟میرے دور میں ڈالر 104 روپے کا تھا آج 250 سے بھی اوپر ہے۔کیا مجھے اس لئے نکالا تھا کہ ڈالر کو ہلنے نہیں دیا تھا؟ہماری حکومت کا تسلسل جاری رہتا تو آج ملک میں ایک بھی غریب نہیں ہوتا،آج حالات بہت مشکل ہوگئے ہیں،لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ بجلی کا بل دیا جائے یا بچوں کا پیٹ پالا جائے؟لوگ آج خودکشی پر مجبور ہیں لیکن مہنگائی کا یہ سلسلہ شہباز شریف دور کا نہیں اس سے پہلے ہی شروع ہوگیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں