نواز شریف کی حفاظتی درخواست ضمانت،اسلام آباد ہائی کورٹ سے اہم خبر آ گئی

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کل(جمعرات کے روز)تک ملتوی کر دی۔دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کی عدالتی کارروائی میں نیب کے جواب اور ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیکھائے جائے تو جمعرات کے روز میاں نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف مل جائے گا۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی،نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر کل (جمعرات)کیلئے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔دوران سماعت نواز شریف کے وکلا کی ٹیم کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔اس وقت حیران کن صورت حا ل سامنے آئی جب عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کیا نیب کی طرف سے عدالت میں کوئی موجود ہے؟اس پر عدالت میں موجود نیب کے پراسیکوٹر افضل قریشی کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ کسی اور مقدمے کے لیے عدالت میں موجود ہیں لیکن وہ اس مقدمے کے بھی پراسکیوٹر ہیں،اُنھوں نے دلائل سنے ہیں، اگر کوئی ملزم عدالت کے سامنے سرینڈر کرنا چاہتا ہے تو انھیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انھیں یہی ہدایات دی گئی ہیں تو نیب اپیلوں کی پیروی کیوں کر رہا ہے؟آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں،کل آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں،آپ چیئرمین نیب سے پوچھ لیں کہ آج ہی اپیل کا فیصلہ بھی کر دیتے ہیں،اس پر پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ جب اپیل فکس ہو گی تو اس وقت ہدایات لے کر دلائل دیے جائیں گے۔بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کی درخواستوں پر نیب کو جمعرات کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ نوازشریف نے چار سال بعد وطن واپسی پر گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست میں استدعا کی ہے کہ سرنڈر کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے،عدالت تک پہنچنے کے لیے گرفتاری سے روکا جائے،غیرجمہوری قوتوں نے ماضی میں مجھے اور میرے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا،مجھے سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کے لیے سازش تیار کی گئی،کرپشن کا کوئی ثبوت نہ ملا تو تنخواہ نہ لینے کے الزام میں مجھے نکال دیا گیا۔نواز شریف نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ بطور وزیر اعظم میرے دور میں اربوں ڈالرز کے منصوبے مکمل ہوئے،میرے خلاف جو کیس بنانے گئے وہ برقرار نہیں رہے،ضمانت کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا،طبی بنیاد پر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کل دلچسپ صورتحال ہو گی،نواز شریف اور عمران خان دونوں کے نیب کیسز میں ضمانتیں کل مقرر ہیں،عمران خان کی القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس جبکہ نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ میں حفاظتی ضمانت پر سماعت کل ہو گی،اب دیکھنا یہ ہے کہ کل کس کو ریلیف ملتا ہے؟۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں