ن لیگ کا پارٹی قیادت پر تنقید کرنے والے رہنماوں کو سخت سزا دینے کا فیصلہ

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت نے پارٹی ڈسپلن سخت اور پارٹی قیادت پر تنقید کرنے والے رہنماوں کو سبق سکھانے کے لئے سخت سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیخلاف کیس کی سماعت
”پاکستان ٹائم“کے مطابق ن لیگ کی قیادت نے پارٹی قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل ہی اہم فیصلے کرتے ہوئے پارٹی ڈسپلن پر سمجھوتہ نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی رہنما اختلافی نکات کو کسی بھی پلیٹ فارم پر بیان نہیں کریں گے،تنقید کرنے والے رہنماوں کو انتخابات میں ٹکٹ دینے سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت کی میٹنگ میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور ن لیگ نے پارٹی ڈسپلن سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نوازشریف کی واپسی سے قبل ہی اہم رہنما اصول وضع کر دئیے گئے ہیں۔پارٹی ذرائع کے مطابق رہنماوں کو پارٹی اجلاس میں تنقید و اختلاف رائے کی آزادی ہو گی تاہم کوئی بھی رہنما اختلافی نکات کو کسی بھی پلیٹ فارم پر بیان نہیں کرے گا،پارٹی رہنماوں کی جانب سے الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر کسی پارٹی پالیسی پر تنقید نہیں کی جائے گی،فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے والے رہنماوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے پارٹی رہنما کو پہلے مرحلے میں شوکاز نوٹس دیا جائے گا، نوٹس کا جواب موصول ہونے پر انکوائری کمیٹی بنا کر مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے گی،جبکہ تنقید کرنے والے رہنماوں کو انتخابات میں ٹکٹ دینے سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ اہم فیصلہ پارٹی میں ناراض رہنماوں کا راستہ روکنے کے لیے کیا گیا ہے، اور پارٹی کی اعلی قیادت کی جانب سے تمام پارٹی رہنماوں کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سائفر کیس میں چالان کی نقول تقسیم ،عمران خان پر آئیندہ سماعت میں فرد جرم عائد ہو گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں