اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک سرکاری طور پر کوئی وضاحت یا تصدیقی بیان جاری نہیں کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھیں:ملک میں فوج اور آرمی چیف کے کردار کا تعین؟سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا گیا
”پاکستان ٹائم“کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے گذشتہ شب رات کے تیسرے پہر دعویٰ کیا تھا کہ فرخ حبیب،ان کے بھائی اور دیگر 4 ساتھیوں کو گزشتہ رات گوادر کے علاقے سے حراست میں لیا گیا۔تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما اور ان کے ساتھیوں کو پولیس وردی میں ملبوس ایک شخص نے 7 سے 8 سادہ کپڑوں میں نامعلوم افراد کی جانب سے بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار کیا۔پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے قانون کے مطابق تمام زیر حراست افراد کو صبح عدالت میں پیش کیا جائے گا،اس حوالے سے وکلاء کو بھی قانونی کارروائی کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے تاہم سرکاری طور پر فرخ حبیب کی گرفتاری کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔دوسری طرف سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ میرے چھوٹے بھائی فرخ حبیب کو بھی آج اغوا کر لیا گیا ہے،فرخ نے انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن( آئی ایس ایف)سے اپنا سفر شروع کیا،ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آج کپتان کے صف اول کے سپاہیوں میں شامل ہے،اللہ پاک ہمارے بھائی کی حفاظت کریں۔امریکہ میں مقیم ڈاکٹر شہباز گل نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ فرخ حبیب کی گرفتاری کی خبر ملی،سمجھ سے باہر ہے بغیر کسی جرم کے کس طرح سے لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے؟یہ آئین،جمہوریت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،یہ سلسلہ فوری بند ہونا چاہئیے اور فرخ حبیب،عثمان ڈار شیخ رشید سمیت تمام اسیران کو فوری رہا کیا جائے،یہ قابل مذمت ہے۔عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا تھا کہ فرخ حبیب بھائی کے اغوا کی پر زور مذمت کرتا ہوں،مسلسل پی ٹی آئی کے لیڈران اور ورکرز سپورٹرز کو اغوا کیا جا رہا ہے جن کا کو ئی اتا پتا نہیں،ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فورا نوٹس لیا جائے اور تمام اغوا لوگوں کو رہا کروایا جائے۔سینیٹر ڈاکٹر زرقا تعمیور نے کہا کہ عثمان ڈار کے بعد فرخ حبیب کا اغوا ایک شرمناک عمل ہے،سادہ کپڑوں میں ملبوس اغواء کار ہمارے لوگوں کا کہاں لے کر جاتے ہیں کچھ معلوم نہیں؟پولیس سے بھی پوچھا جائے تو وہ بھی لاعلمی کا اظہار کرتی ہے،جبری گمشدگیاں مزید بے چینی کا باعث بن رہی ہیں،ہم امید کرتے ہیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اسکا نوٹس لیں گے اور انصاف تک رسائی میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے۔