لاہور(سٹاف رپورٹر)قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکم ہے جن میں سے ایک حصہ اپنے لئے،ایک حصہ غریبوں کے لئے اور تیسرا حصہ رشتہ داروں کے لئے مخصوص کیا جاتا ہے تاہم عید کے موقع پر زیادہ گوشت جمع ہو جائے تو ایثار اور قربانی کا تقاضا ہے کہ اسے بھی ضرورت مندوں میں تقسیم کر دینا چاہئے تاہم جو لوگ فریزرز میں گوشت زخیرہ کرتے ہیں اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے ،گوشت زخیرہ کرنے سے پہلے اس خبر کو پڑھ لیں تاکہ آپ کی صحت بھی محفوظ رہ سکے اور قربانی کا گوشت بھی ضائع نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:عید الاضحی پر گوشت خوروں کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کا گوشت 2 سے 3 ہفتوں سے زائد فریزر میں سٹور کرنے سے اس میں بیکٹیریا کی نشونما ہوسکتی ہے اور آپ کو پیٹ کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ عید الاضحیٰ پر بے احتیاطی بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔ دل کے امراض میں مبتلا افراد سے لیکر جِگر، ذیابطیس، کولیسٹرول، بلند فشار خون، گردوں اور یورک ایسڈ کے مریضوں کیلئے عید پر احتیاط لازم ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض گائے کا گوشت کھانے سے پرہیز کریں جبکہ بازاری مصالحوں سے بنے کھانوں سے بھی پرہیز ضروری ہے۔ شوگر اور دل کے مریض بھی گوشت اپنی عمر کے حساب سے کھائیں۔ ممکن ہو تو اپنے معالج کے مشورے سے گوشت کھائیں۔قربانی کے گوشت کو دو سے تین ہفتوں سے زائد فریزر کی زینت بنانا درست نہیں، اس عمل سے گوشت کی افادیت متاثر ہوتی ہے اور گوشت میں بیکٹیریا کی نشونما ہوسکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں آپ کو پیٹ کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، اگر گوشت کو اچھی طرح پکایا نہ گیا ہو تو اس سے بھی پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں، اسی طرح زیادہ گوشت کھانے سے آپ ڈائریا کا شکار ہوسکتے ہیں، ساتھ ہی بدہضمی اور پیٹ میں مروڑ بھی اٹھ سکتے ہیں۔ دو تین دن گوشت کھانے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن جو بزرگ افراد ہیں انہیں چاہیے کہ وہ گوشت صرف اتنا کھائیں جتنا ہضم کرسکتے ہیں۔ حد سے زیادہ گوشت کھانے کے نتیجے میں پیٹ کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔