عید الاضحی پر گوشت خوروں کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

لاہور(خصوصی رپورٹ)عید الاضحی کے پہلے دن نماز عید کے بعد سے قربانی اور گھروں میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ،خواتین گھروں میں گوشت سے بنے ہوئے طرح طرح کے مزے دار پکوان تیار کر رہی ہیں ،ایسے میں طبی ماہرین نے ”گوشت خوروں “ کے لئے خظرے کی گھنٹی بجا دی ہے ۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عید الاضحیٰ پر بے احتیاطی اور بسیار خوری آپ کو بیمار کرسکتی ہے، دل، جگر،زیابطیس،کولیسٹرول،بلند فشار خون،گردوں اور یورک ایسڈ کے مریض عید پر بہت کم مقدار میں گوشت کھائیں۔طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ عید کے ایام میں گھر میں تیار کھانوں سے لطف اٹھائیں،گوشت کھائیں لیکن اعتدال کے ساتھ کیوں کہ بسیارخوری اور مرغن اور چٹخارے دار پکوان آپ کی عید کا مزا کرکرا کر سکتے ہیں۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عید کی شام سے پیٹ کے امراض میں مبتلا ایسے مریض شعبہ حادثات میں لائے جاتے ہیں جو بسیار خوری اور بدہضمی کا شکار ہوتے ہیں،اس لئے عید الاضحیٰ پر قربانی کا گوشت اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیے،خصوصا شوگر اور دل کے مریضوں کو قربانی کا گوشت کھانے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

ڈاکٹرز نے شہریوں کو ”مفت طبی مشورہ“دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذیابطیس،دل،بلڈ پریشر،یورک ایسڈ اور گردوں کے مریضوں کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے،ایسے افراد کو گوشت کھانے میں حد سے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے،عید الاضحی کے ان ایام میں خاص طور پر اپنا ایک پلیٹر بنا لینا چاہیے جس میں سلاد،دہی،پھل کو بھی قربانی کے گوشت کے ساتھ کھانا چاہیے،قربانی کا گوشت ذائقے کے لیے کھائیں،ایسے مریض جن کا یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہے وہ ان ایام میں دوا کا استعمال ضرور کریں کیونکہ یورک ایسڈ بڑھنے کی وجہ سے انہیں جوڑوں کے درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ہائی بلڈ پریشر کے مریض گائے کا گوشت کھانے سے اجتناب کریں،بازاری مصالحوں سے بنے کھانوں سے بھی اجتناب کریں کیونکہ اس میں نمک زیادہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے،شوگر اور دل کے مریض گوشت اپنی عمر کے حساب سے کھائیں،اعتدال اور احتیاط کے ساتھ گوشت کھائیں، اگر ممکن ہو تو اپنے معالج کے مشورے سے گوشت کھائیں، جگر کے مریضوں کو بھی اپنا خیال رکھنے کی ضرورت ہے جن کے پیٹ میں پانی بھرجاتا ہو انہیں تو بہت خاص احتیاط کی ضرورت ہے،عید کے ایام میں عزیز و اقارب کے گھروں میں بھی گوشت سے بنی ڈشز سے تواضع ہوتی ہے ایسے میں تھوڑا تھوڑا کھانے اور چکھنے میں انسان بسیار خوری اور بدہضمی کا شکار ہوجاتا ہے۔زیادہ گوشت کھانے سے آپ ڈائریا کا شکار ہو سکتے ہیں، بدہضمی ہوجاتی ہے،پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ قربانی کے گوشت کو دو سے تین ہفتوں سے زیادہ فریزر کی زینت نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اس کے نتیجے میں اس کی افادیت متاثر ہوتی ہے، اس میں بیکٹیریا کی نشوونما ہوسکتی ہے اور آپ کو پیٹ کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، قربانی کا گوشت اپنی عمر کے حساب سے کھانا چاہیے، اچھی طرح پکا کر کھانا چاہیے کیونکہ اگر اچھی طرح پکایا نہ گیا ہوتو اس سے بھی پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔دو تین دن گوشت کھانے سے کچھ نہیں ہوتا، جو بزرگ افراد ہیں انہیں چاہیے کہ وہ گوشت صرف اتنا کھائیں جتنا ہضم کرسکتے ہیں ، حد سے زیادہ کھائیں گے یا بسیار خوری کریں گے تو اس کے نتیجے میں پیٹ کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، یہ موسم برسات اور حبس کا ہے ہم نے یہی دیکھا تھا اس موسم میں زیادہ تر لوگ کھانا کم کھاتے تھے، پانی زیادہ جسم سے نکل جاتا تھا، ان دنوں میں امبی کی چٹنی اور نمکین لسی پی جاتی تھی،سردیوں میں زیادہ گوشت کھا بھی لیں تو اتنا مسئلہ نہیں ہوتا تھا لیکن اس موسم میں زیادہ گوشت نہیں کھاتے تھے، اس موسم میں زیادہ گوشت کھانے سے ہاضمے کے مسائل پیدا ہوتے تھے۔لوگوں کو مشورہ ہے کہ شکنجبین یا لیموں پانی اور نمکین لسی ، دہی اور سلاد کو کھانوں کا حصہ بنا لیں، کوشش کریں سافٹ ڈرنکس سے گریز کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں