سٹاک ہوم(مانیٹرنگ ڈیسک)سویڈن کی عدلیہ اور پولیس نے اسلام مخالف انتہا پسندوں کو اجازت دے دی ہے کہ وہ عیدالاضحی کے پہلے روز یعنی بدھ کو قرآن پاک کے نسخے کو جلا کر شہید کر سکتے ہیں،یہ اشتعال انگیزانہ فعل دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر انجام دیا جانا ہے جہاں پر بدھ کی صبح سے پولیس کی متعدد گاڑیاں جمع ہیں۔سوئیڈن میں اسلام مخالف انتہا پسندوں نے ترکی کے ساتھ مخاصمت کے سبب پہلے بھی دو مرتبہ قرآن پاک شہید کرنے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد یہ معاملہ عدالت پہنچ گیا۔
سویڈش میڈیا کے مطابق پولیس نے قرآن پاک کو جلانے کی اجازت نہ دینے کا جواب سیکورٹی خدشات کو قرار دیا تھا تاہم عدالت نے قرار دیا کہ سیکورٹی کا کوئی خدشہ نہیں۔عدالت نے کہاکہ قرآن پاک کو جلانے سے جڑے سیکورٹی خدشات اس قسم کے نہیں ہیں کہ موجودہ قوانین کے تحت اس قسم کے اجتماع کی اجازت نہ دی جائے۔واضح رہے کہ سوئیڈن میں اس سے قبل بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔دائیں بازو کے سیاستدان راسموس پولاڈ کئی اجتماعات میں قرآن پاک کو شہید کر چکے ہیں یا کرنے کی کوشش کر چکے ہیں تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ قرآن پاک شہید کرنے کی کوشش کے پیچھے پولاڈ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:”اتحادی خربوزے کا رنگ چڑھ گیا“سابق امریکی صدر ٹرمپ کی بھی خفیہ آڈیو لیک سامنے آ گئی
خبر ایجنسی روئیٹرز کے مطابق قرآن پاک کو شہید کرنے کا منصوبہ ایک عراقی پناہ گزین نے ترتیب دیا ہے اور اس میں صرف دو افراد شریک ہوں گے،انہی دو افراد کو اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے۔یہ کوئی بڑا اجتماع نہیں ہوگا تا ہم پولیس ان کی سیکورٹی کے لیے موجود ہو گی۔مذکورہ عراقی کا نام سلوان مومیکہ بتایا گیا ہے جو 37برس کا ہے۔اس شخص نے پہلے بھی ایک مرتبہ یہی اجازت مانگی تھی جو مسترد کر دی گئی۔یہ بھی یاد رہے کہ سویڈن میں فروری میں قرآن پاک کو شہید کرنے کی ایک کوشش کو انتظامیہ نے رکوا دیا تھا تاہم اس سے کچھ عرصہ قبل دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے ترکی کے سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کو شہید کیا تھا،یہ انتہا پسند ترکی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جو ان کے خیال میں نیٹو میں سوئیڈن کی شمولیت کا مخالف تھا۔اس واقعے پر ترکی نے سوئیڈن کے وزیر دفاع کا دورہ انقرہ منسوخ کردیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ترکی سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت نہیں کرے گا۔