نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست اتر پردیش(یو پی)کے ضلع بلیا میں گذشتہ تین دنوں کے دوران شدید گرمی کی وجہ سے اب تک 100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں،700 کے قریب افراد ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں،مریضوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہسپتالوں میں ان کے لئے سٹریچر کم پڑ گئے ہیں۔
بھارتی ٹی وی چینل ”این ڈی ٹی وی“ کے مطابق ڈاکٹروں نے بتایا کہ لوگوں کی اموات کی مخلتف وجوہات ہیں لیکن شدید گرمی بھی ہو سکتی ہے جبکہ ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔شدید گرمی کی لہر نے یوپی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ زیادہ تر مقامات پر درجہ حرارت 40 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں اموات میں اچانک اضافے اور مریضوں میں بخار،سانس لینے میں دشواری جیسے دیگر مسائل نے عملے کو الرٹ کر دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہسپتال بلیا کے انچارج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایس کے یادو کا کہنا ہے کہ 15 جون کو 23 مریض ہلاک ہوئے،اگلے ہی دن 20 اور گذشتہ روز 11 افراد جان کی بازی ہار گئے۔اعظم گڑھ سرکل کے ایڈیشنل ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر بی پی تیواری نے کہا کہ لکھنو سے ایک ٹیم اس بات کی جانچ کرنے کے لیے آ رہی ہے کہ کیا کوئی بیماری ہے جس کا تاحال پتہ نہیں چل رہا ؟جب بہت زیادہ گرمی یا سردی ہو تو سانس،شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔واضح رہے کہ علاقے کے تمام چیف میڈیکل آفیسرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ہر مریض کی شناخت شروع کریں اور مناسب طبی امداد فراہم کریں۔ڈسٹرکٹ ہسپتال میں اتنا رش ہے کہ مریضوں کو سٹریچر نہیں مل پا رہے اور بہت سے افراد اپنے مریضوں کو کندھوں پر اٹھا کر ایمرجنسی وارڈ میں لے جا رہے ہیں۔
ایڈیشنل ہیلتھ ڈائریکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ایک ہی وقت میں 10 مریض آتے ہیں تو مشکل ہو جاتی ہے لیکن ان کے پاس سٹریچر موجود ہیں۔اترپردیش کے وزیر صحت برجیش پاٹھک نے کہا ہے کہ حکومت نے ضلع بلیا میں ہونے والے واقعے کا نوٹس لیا اور وہ ذاتی طور پر وہاں کی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں,دو سینئر ڈاکٹروں کو موقع پر بھیجا گیا ہے،وہ بہت جلد انتظامیہ کو تحریری صورتحال سے آگاہ کریں گے جبکہ چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دیواکر سنگھ کو مناسب معلومات کے بغیر ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات پر بیان دینے پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:خواتین کو انکی برہنہ تصاویر ،ویڈیوز دکھا کر لوٹنے والے کو تا حیات عمر قید کی سزا