ایتھنز (مانیٹرنگ ڈیسک) یونان میں تارکین وطن سے بھری کشتی الٹنے سے 110 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہو چکے ہیں، ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں،حکام کے مطابق کشتی پر کم از کم 400 افراد سوار تھے جبکہ زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستان اور افغانستان سے ہے،امدادی اداروں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونان کے جنوبی ساحل پر تارکین وطن سے بھری کشتی الٹنے سے کم از کم 110 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔حکام کے مطابق کشتی پر کم از کم 400 افراد سوار تھے،اب تک 100 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے اور باقی کی تلاش جاری ہے،تیز سمندری ہواوں کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔یونانی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ مسافروں سے بھری اس کشتی کو ایک نگرانی کرنے والے طیارے نے دیکھا لیکن مسافروں نے مدد لینے سے انکار کر دیا،یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کی طرف جا رہی تھی۔
مزید پڑھیں:بھارتی ریاست منی پورمیں جھڑپیں جاری ،مزید 13 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ تارکین وطن کو لے کر جانے والا یہ مچھلی پکڑنے والا ٹرالر تھا یا کارگو جہاز تاہم ابتدائی طور پر پتہ چلا ہے کہ اس پر تمام مرد مسافر تھے اور ان کا تعلق پاکستان اور افغانستان سے بتایا جا رہا ہے۔بدقسمت کشتی جب جنوبی پیلوپونیس کے قریب پہنچی تو سمندر کی تیز لہروں کا سامنا نہ کر سکی اور الٹ گئی۔ایک ریسکیو اہلکار نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ اموت کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو ہر ایک گھنٹے کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔قیاس آرائیاں ہیں کہ جہاز میں 600 کے قریب افراد سوار تھے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی،جہاز مکمل طور پر ڈوب گیا ہے۔یونان کے عوامی نشریاتی ادارے،ای آر ٹی نے پیلوپونیشیا کے قصبے کالاماتا میں ایسے مناظر دکھائے جہاں ایمبیولینسوں کے ذریعے مرنے والوں اور زخمیوں کو لے جایا جا رہا تھا۔بچ جانے والوں کی تلاش میں کوسٹ گارڈ کے جہاز،بحریہ کا ایک فریگیٹ،ملٹری ٹرانسپورٹ طیارے، فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر اور نجی کرافٹ کی ایک صف نے حصہ لیا۔ابتدائی طور پر تیز ہواوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں آئیں۔
مزید پڑھیں:وہ بڑا ملک جس نے خود کشی کرنے پر پابندی عائد کر دی