بجٹ 24-2023،کون سے نئے ٹیکس لگنے کا امکان ہے؟بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہی بڑی خبر آ گئی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 24-2023 کے لیے مجموعی طور پر 14006 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل 6 ہزار ارب روپے سے زائد خسارے کا وفاقی بجٹ آج وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کرے گی،بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو 2800 ارب روپے مقرر کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے،ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق بجٹ میں 50 ہزار روپے سے زائد کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ نان فائلرز کے لیے میوچل فنڈز اور ریئل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں درآمدی لگژری اشیاء پر وِد ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا،پراپرٹی سیکٹر میں نان فائلرز کے لیے وِدہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،مجوزہ فنانس بل کے مطابق نان فائلرز کے لیے پرائز بانڈز کی خریدوفروخت کرنے والوں پر وِد ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا۔پراپرٹی سیکٹر میں پلاٹ کی خریدوفروخت پر وِدہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز کے لیے دگنا ہو گا،بجٹ میں نان فائلرز کے وِد ہولڈنگ ٹیکس کی شرح فائلرز کی نسبت دگنی کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:بجٹ 24-2023 ،ن لیگ کے”معاشی جادو گر“قوم کو الفاظ کے گورکھ دھندے میں الجھانے کے لئے تیار


بجٹ میں رئیل سٹیٹ کا لین دین دستاویزی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے،غیر استعمال شدہ رہائشی،کمرشل، انڈسٹری پلاٹ اور فارم ہاوس پر ٹیکس لگے گا، مشینری، کمرشل رینٹ پر وِدہولڈنگ ٹیکس لگانےکا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سبسڈی کا حجم تقریباً 1300 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔ سب سے زیادہ سبسڈی پاور کے شعبے کے لیے رکھی جا رہی ہے جو 976 ارب روپے ہو گی۔علاوہ ازیں بجٹ میں آئی ٹی اور آئی سے متعلق سروسز پر ٹیکس میں رعایات دی جارہی ہیں تاکہ آئی ٹی و آئی ٹی سے متعلق مصنوعات و سروسز کی برآمدات میں اضافہ ہوسکے۔آئندہ مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ میں موبائل فون،جانوروں کی خوراک،کاسمیٹکس ،کنفیکشنریز،چاکلیٹس و پیک شدہ فو سمیت تین درجن سے زائد درآمدی اشیائے تعیشات اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا مکان ہے۔

مزیدپڑھیں:کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے کرنے کے لیے بڑی آواز بلند ہو گئی


اس حوالے سے ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مہنگے اوردرآمدی موبائل فونز مزید مہنگے ہونے کا امکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں 100 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل پر ڈیوٹی بڑھنے کا امکان بھی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ انرجی سیور بلب، فانوس اور ایل ای ڈی مہنگی ہوگی، امپورٹڈ الیکٹرانکس آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا جب کہ درآمدی میک اپ کے سامان لپ اسٹک، مسکارے اور فیس پاوڈر پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا۔ذرائع کے مطابق بالوں کے لیے امپورٹڈ کلرز، ڈائیرز، پالتو جانوروں کی امپورٹڈ خوراک، امپورٹڈ برانڈڈ شوز ، خواتین کے امپورٹڈ برانڈ کے پرس، امپورٹڈ شیمپو، صابن اور لوشن پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد رہے گا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ سن گلاسز، پرفیومز ، امپورٹڈ پرائیویٹ اسلحہ، برانڈڈ ہیڈ فونز، آئی پوڈز، اسپیکرز ،امپورٹڈ لگڑری برتنوں، امپورٹڈ دروازے اور کھڑکیاں، باتھ فٹنگز ، ٹائلز، سینیٹری ، امپورٹڈ کارپٹس اورغالیچے پرسیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصدپربرقرار رہے گی۔اس کے علاوہ امپورٹڈ انرجی ڈرنکس، امپورٹڈ جوسز ، گاڑیوں، موسیقی کے امپورٹڈ آلات، امپورٹڈ بسکٹ، بیکری آئٹمز ، امپورٹڈ چاکلیٹ اور کینڈی پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لگڑری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کی سطح پر رہنے سے 55 ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔؎

سب سے معتبر اور سب سے مستند خبروں، ویڈیوز اور تجزیوں کے لیے ”پاکستان ٹائم‘ کے فیس بک اور ٹوئٹر پیج کا وزٹ کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں