ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلہ، غیر معمولی اموات کی سائنسی وجہ سامنے آگئی

چھ فروری کی صبح ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلہ آیا تھا جس کے باعث ہزاروں افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ بے شمار لوگ تاحال زخمی ہیں، اس کئے ساتھ ہی ہزاروں کی تعداد میں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیہ وار شام مین زلزلے کے دوران غیر معمولی ہلاکتیں ہوئیں جس کے متعلق دنیا کے بھر کے ماہرین غورکررہے ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے کے وقت سب سے پہلے جنوبی ترکیہ اور شمالی شام سے صرف 12 میل دور دو بڑی ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے پر پھسلیں اور اس سے 7.8 شدت کا زلزلہ رونما ہوا جو ترکیہ کی 80 سالہ تاریخ کا سب سے ہولناک زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس زلزلے میں دونوں ممالک میں خوفناک حد تک ہلاکتیں ہوئیں ہیں جس کے بارے میں زلزلوں کے ممتاز ماہر اور بوسٹن یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر راشیل ایبرکرومبی کا کہنا ہے کہ ترکیہ ٹیکٹونی لحاظ سے بہت سرگرم علاقہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس زلزلے کا مرکز مشہور شہر غازیان تپ تھا جہاں پہلے ہی ہزاروں شامی پناہ گزین مقیم تھے، اس بارے ،میں یوایس جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ اس خطے میں قائم عمارتوں کی تعمیر میں کسی بھی قسم کے بلڈنگ کوڈ کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے ان علاقوں میں غیرمعمولی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں