پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے بعد حکومت نے 200ارب کے ٹیکس لگانے کی تیاری شروع کردی


اسلام آباد(وقائع نگار)حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) کو راضی کرنے کے لیے 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاری کرلی ہے۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبے پر 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے لیے 2 مسودہ آرڈیننس تیار کرلیے ہیں۔ ملک کی اعلیٰ ٹیکس مشینری کی جانب سے تیار کردہ ان دونوں مسودہ آرڈیننس میں سے ایک آرڈیننس 100 ارب روپے کے نئے ٹیکسز اور دوسرا درآمدات پر 100 ارب روپے کے فلڈ لیوی کے نفاذ سے متعلق ہے۔حکومت پاور سیکٹر کی سبسڈی کو ختم کرنے اور ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے خام مال پر سیلز ٹیکس لگانے پر بھی غور کر رہی ہے۔بجلی اور گیس کے نرخوں میں مزید اضافہ بھی حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔دوسری جانب حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کا تیل مہنگا کر دیا ہے۔ پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا۔مٹی کا تیل اور لائٹ سپیڈ ڈیزل 18 روپے فی لیٹر مہنگا ہو اہے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک بڑے اضافے پر سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے پاکستانی قوم کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں روپیہ 14 سے 15 فیصد تک گرا ہے، آئی ایم ایف آئے گا تو قیمتیں اور بڑھوائے گا، 655 ارب روپیہ انہوں نے ابھی عوام سے لینا ہے، اس کے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ابھی مزید بڑھائی جائیں گی، یہ حکومت ابھی گیس کی قیمت بھی بڑھائے گی، یہ حکومت آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھوں تو ڈال سکتی نہیں، یہ تو صرف نیب قوانین کو تبدیل کرنے حکومت میں آئے تھے، آئی ایم ایف کا دباو¿ آیا تو انہوں نے ایک دم سے قیمتیں بڑھا دیں، اس حکومت کی انا کی تسکین کی قیمت عوام کو برداشت کرنا پڑ رہی ہے، اس حکومت کو عوام کی بالکل فکر نہیں ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب کھانے پینے کی اشیا قیمتوں میں 45 سے 50 فیصد اضافہ ہوگا اور عوام اس مہنگائی کے نتیجے میں پس جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں