منی بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار ،نان فائلرز کی شامت آ گئی


اسلام آباد(کامرس رپورٹر)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سخت شرائط اور ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کا مسودہ حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے،منی بجٹ میں متعدد لگژری اشیاءپر اضافی ڈیوٹی عائد کی جارہی ہے اور 70 ارب روپے کے لگ بھگ اشیاء پر دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے۔
’پاکستان ٹائم ‘کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کی آمد سے قبل زیادہ تر شرائط پوری کردی جائیں گے، منی بجٹ میں نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ منی بجٹ میں متعدد لگژری اشیاءپر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے، 70 ارب کی اشیاء پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ریونیو اقدامات سے متعلق تجاویز وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں اور اسی تناظر میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے وزارت خزانہ میں ٹیکس تجاویز پر کام جاری ہی۔جس کے تحت یومیہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کی بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے تاہم ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل افراد پر مجوزہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے 45 سے 50 ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔منی بجٹ میں پیش کی گئی ریونیو اقدامات سے متعلق تجاویز وزارت خزانہ کےساتھ شیئر کردی گئی ہیں۔۔ذرائع کے مطابق نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے 45 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی 50 فیصد تک بڑھائے جانے کا امکان ہے، گیس کے نرخ میں 30 فیصد، مختلف صارفین کیلئے بجلی کے نرخ 25 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ان تمام اقدامات کا آغاز یکم فروری سے ہوسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں