ن لیگ میں پھوٹ پڑ گئی،کئی اراکان ہم سے ٹکٹ مانگ رہے ہیں،اسد قیصر کا دعویٰ

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مسلم لیگ ن میں بڑی بغاوت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کے کئی اراکین ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان سے ٹکٹ کے معاملے پر بات چل رہی ہے،شہباز شریف کے پاس مینڈیٹ نہیں،وہ اعتماد کا ووٹ لیں یا ہم عدم اعتماد لے کر آئیں گے،ہمارا عسکری قیادت سے کوئی رابطہ نہیں لیکن امید ہے کہ عسکری قیادت غیر سیاسی رہے گی لیکن انتخابات اپریل میں ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے اندر بہت بڑی بغاوت ہے،ان آٹھ ماہ کے دوران زیادہ نقصان مسلم لیگ ن کو ہوا ہے،ان کی پارٹی ختم ہوگئی ہے جبکہ زیادہ فائدہ پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمان نے حاصل کیا ہے،پنجاب کے کافی لوگ ہماری پنجاب کی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ٹکٹ کا وعدہ لینا چاہتے ہیں،اس وقت پی ٹی آئی کا ٹکٹ ڈالر کی طرح ہے اور معقول لوگوں کو دیکھیں گے،اس حوالے سے پنجاب کی پارٹی فیصلہ کرے گی،ن لیگ کے باغی اراکین کی تعداد کافی زیادہ ہے تاہم جن کے اوپر کوئی الزام نہیں ہے تو ہم بالکل ٹکٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے انتخابات بہت جلد ہوں گے اور اپریل سے آگے نہیں جائیں گے،کوئی یقین دہانی نہیں ہے،ہم اگلے انتخابات میں دوتہائی اکثریت حاصل کریں گے جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی واپسی سے پی ٹی آئی کے ووٹ بینک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ق کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا فیصلہ مونس الٰہی کے وطن واپس آنے کے بعد فیصلہ ہو جائے گا کیونکہ وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ سپیکر نے ہمارے استعفے منظور کر کے ہمارے لیے ایک طرح سے اچھا کیا کیونکہ دو صوبوں کے علاوہ قومی اسمبلی کے ان حلقوں میں بھی الیکشن ہوں گے اور عام انتخابات کا ماحول ہوگا،قومی اسمبلی میں اپوزیشن نہیں،کیسا اپوزیشن لیڈر ہے؟وزیر اعظم کے لیے ڈیسک بجاتا ہے،کیا اپوزیشن اس طرح ہوتی ہے؟جمہوریت بالکل ایسی نہیں ہوتی،یہ ملک کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں،ہم مطالبہ کریں گے کہ شہباز شریف کے پاس مینڈیٹ نہیں وہ اعتماد کا ووٹ لیں یا ہم عدم اعتماد لے کر آئیں گے تاہم اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن ہم مشاورت کریں گے۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کر کے اپنے عہدے کے ساتھ بڑی زیادتی کی،ہم نے چند دن پہلے ان سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک،ایک کو بلاوں گا اور تسلی کروں گا کہ کسی کے اوپر دباو تو نہیں ہے،میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا انہوں نے وہ عمل پورا کیا اور جو کچھ انہوں نے کیا وہ مکمل طور پر غیرقانونی اور غیرآئینی ہے جو کہ قابل مذمت ہے،راجا پرویز اشرف نے جو کیا وہ آئین سے بالا تر کام ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں