”پاکستان سمگلرز کی جنت ،بینک ایل سیز ہی نہیں کھول رہے، یہ ڈیفالٹ ہے“


اسلام آباد(کامرس رپورٹر)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان سمگلرز کی جنت بن چکا ہے، ملک میں 75 ہزار بار ڈیفالٹ ہو چکا ہے،بینک ایل سیز ہی نہیں کھول رہے، یہ ڈیفالٹ ہے۔
’پاکستان ٹائم ‘ کے مطابق پارلیمنٹ ہاو¿س اسلام آباد میں سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے دوران کمیٹی ارکان کو مختلف شعبوں کی تنظیموں اور تاجر برادری نے صورت حال سے آگاہ کیا۔پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ارشد محمود نے کمیٹی کے اجلاس کے دوران ملک میں دواوں کی قلت اور فارما سیکٹر میں بے روزگاری کا خدشہ ظاہر کر دیا۔
ارشد محمود نے کہا کہ فارما انڈسٹری 6 ارب ڈالر پر مشتمل ہے، اس صنعت کے خام مال کا 100 فی فیصد انحصار درآمدات پر ہے، بھارت اور چین سے خام مال درآمد کیا جاتا ہے، اس وقت ایل سیز پر 100 فیصد پابندی لگا دی گئی ہے، بینکوں نے فارما انڈسٹری کی ایل سیز کھولنے سے صاف انکار کر دیا ہے ، بندرگاہ پر پڑا درآمدی سامان بھی کلیئر نہیں کیا جا رہا۔اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا میں ضم کئے گئے قبائلی علاقوں کے تاجروں کو ٹیکس استثنیٰ دینے کا معاملہ زیر غور آیا۔مالاکنڈ چیمبر آف کامرس کے نمائندگان نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین کمیٹی نے وزیر مملکت برائے خزانہ سے ملاقات کا کہا تھا لیکن اب تک ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے ملاقات کا وقت نہیں دیا۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان بحرانی صورت حال سے گزر رہا ہے، ملک کو ایک طوفان کا سامنا ہے،عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف )کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔کمیٹی کے رکن محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان سمگلرز کی جنت بن چکا ہے، بحران پر قابو پانا حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیر مملکت خزانہ شاید زمینی حقائق سے آگاہ نہیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے، ڈیفالٹ اس وقت ہوتا ہے جب ریاست ذمہ داری پوری نہ کرے جس پر محسن عزیز نے کہا کہ ملک میں 75 ہزار بار ڈیفالٹ ہو چکا ہے،بینک ایل سیز ہی نہیں کھول رہے، یہ ڈیفالٹ ہے۔جواب میں عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ایل سیز نہ کھلنے کا مطلب ڈیفالٹ نہیں، مسائل ضرور ہیں لیکن کوئی ڈیفالٹ نہیں ہوا،نہ ہوگا، اپنے وسائل کے اندر رہ کر گزارہ کرنا ہوگا۔محسن عزیز نے کہا کہ ملک میں مرسڈیز درآمد کی جا رہی ہیں،ضروری اشیاءکی اجازت نہیں۔جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھے مرسڈیز کی درآمد کا علم نہیں یہ سوشل میڈیا کی باتیں ہیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ خوراک کی درآمد کو نہیں روکیں گے، توانائی،دواو¿ں اور برآمدی شعبے کی درآمدات بھی ترجیح ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں