عمران کی سیاست ،جھوٹ سے شروع جھوٹ پہ ختم

تحریر : احسن مبین


چئیر مین تحریک انصاف عمران خان کی موجودہ سیاست کا ایک ہی نظریہ ہے کہ عوام سے تسلسل کے ساتھ ایک جھوٹ اتنی بار بولا جائے کے وہ اسے سچ ماننے لگیں۔ امپائر کی انگلی کا سہارا ختم ہونے کے بعد جب سے عمران نیازی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے وہ مسلسل جھوٹ ہی بول کر اپنی سیاسی دکان چلا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس سچ بولنے کو کچھ ہے نہیں اور سچ کا سامنا کرنے سے وہ ڈرتے ہیں اس لئے جب تک انھیں دوبارہ امپائر کی انگلی کا سہارا حاصل نہیں ہو جاتا وہ اس جھوٹ کے سہارے ہی اپنا کام چلائیں گے۔ دو نہیں ایک پاکستان اور ریاست مدینہ کے جھوٹے نعروں سے اپنی سیاست چمکانے والے عمران خان کے حمایتیوں نے بھی انتہائی مایوس کیا ہے جو نا صرف عمران خان کے جھوٹ کو سن کر برداشت کرتے ہیں بلکہ اس پر یقین بھی کرتے ہیں مگر اپنے لیڈر عمران نیازی سے یہ سوال کرنے سے قاصر ہیں کہ دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ محض نعرہ ہی تھا یا آپ بھی اپنی توشہ خانہ چوری سے لے کر القادر ٹرسٹ تک کرپشن کیسز کا جواب دیں گے یا صرف جھوٹ پر ہی گزارا کریں گے۔
عمران خان نے پچھلے دو سال میں اگر کوئی سچ عوام کے ساتھ بولا ہے تو وہ یہ ہی ہے کہ میں اقتدار سے الگ ہونے کے بعد اور زیادہ خطرناک ہوجاوں گا اور ان کی یہ بات سو فیصد درست بھی ہے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ حکومت جانے کہ بعد وہ اتنے جھوٹ بولیں گے کہ وہ اس ملک اور قوم کے لئے خطرناک ہوجائیں گے۔ عمران خان جنہیں لگتا تھا کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد اللہ دین کا چراغ رگڑیں گے اور
جن ان کی خدمت میں حاضر ہونگے اور تمام حکم بجا لائینگے، مگر ہوا کچھ یوں کہ جن تو عمران خان صاحب کے دور حکومت میں ضرور حاضر ہوئے مگر وہ تھے بشریٰ بی بی کے جن فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کی صورت میں جنھوں نے بشریٰ بی بی کی سربراہی میں خوب پیسا بنایا۔ اس طرح عمران خان کو امپائر کے بعد جنات سے بھی مایوسی ہوئی۔ اس لئے اب عمران خان صاحب کا واحد سہارا جھوٹ ہی ہیں۔ اس جھوٹ کی موجودہ سیریز کا پہلا جھوٹ خان صاحب نے عدم اعتماد کے بعد بولا جس میں امریکی سازش کو اقتدار سے نکالے جانے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کیا ہم غلام ہیں جیسے جھوٹے نعروں سے خوب سیاسی فائدہ بٹورا۔ کیونکہ جھوٹ کی ایک معیاد ہوتی ہے اس لئے جیسے ہی اس جھوٹ کی معیاد ختم ہونے لگی خان صاحب مارکیٹ میں ایک نیا جھوٹ لے آئے اور اس بار نشانے پر تھے ان کے ‘دیرینہ محسن’ اور وہ امپائر جن کے سہارے وہ وزیراعظم ہاوس تک پہنچے تھے، اس لئے خان صاحب نے جھوٹا الزام امپائر اور اس کی انگلی پر لگایا اور انھیں میر جعفر اور میر صادق قرار دیا کہ انھوں نے پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر ان کی حکومت کے خلاف سازش کی۔ حالانکہ دیکھا جائے تو عمران خان کے اقتدار سے جانے کی ایک ہی وجہ تھی اور وہ تھی نااہل اور نکمےے بزدار کی ہومیو پیتھک وزارت اعلی جس کے بارے میں عمران خان کے اپنے قریبی ساتھی الزام لگا چکے ہیں کہ کیسے گوگی گینگ ایس ایچ او سے لے کر کمشنر تک تعیناتی کے لئے بولیاں لگاتا تھا۔مگر عمران خان نے نہ اپنی پارٹی کے رہنماوں کی سنی اور نا ہی امپائر کی بات پر دھیان دیا کیونکہ آپ کو بشریٰ بی بی اور ان کے جنات نے کہا کہ آپ اچھے کپڑے پہن کر، عینک لگا کر اور ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر بیٹھ جائیں کیونکہ آپ کا کام صرف ہینڈسم نظر آنا ہے باقی سب اچھا چل رہا ہے۔
اب پھر سے ایک نئے جھوٹ کی تلاش جاری تھی۔ اب نیا جھوٹ یہ بولا گیا کہ جناب نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھی، اس کو تو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کرتی تھی۔ اچھا تو شہزاد اکبرکے اختیار میں نیب کو کس نے دیا تھا؟ آپ نے یا آپ کے جنات نے؟ اور وہ جو آپ صبح شام جلسوں میں سیاست دانوں کو دھمکیاں دیتے تھے اور ان کے اوپر جھوٹے مقدمات بنوا کر اور ان کو جیل بھجوا کر فخر کیا کرتے تھے ان سب کے کیا معنی تھے؟ یہ سب کچھ آپ کی ایما پر اور آپ کی انتقام پر مبنی بڑی پالیسی کے تحت ہوتا رہا مگر جب ذمہ داری لینے کی بات آئی تو سب کچھ خلائی مخلوق پہ ڈال دیا اور پھر اس جھوٹ کا منجن بیچنا شروع کر دیا. پچھلے دو سال میں عمران خان کی جانب سے بے تحاشہ جھوٹ بولے گئے جیسے کہ اپنے قتل کا الزام بھونڈے طریقے سے فوج کی اعلی قیادت پر لگانا اور اس کے بعد اسی قتل کی سازش کا الزام آصف علی زرداری پر لگانا شامل ہیں، ان کا ایک ہی نظریہ ہے جب بھی کسی سے سیاسی خوف محسوس ہو اور اپنا سیاسی مفاد خطرے میں نظر آئے تو اس ہر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کر دو۔ انہوں نے نگران وزیر اعلیٰ پر الزام لگایا ہے کہ ان کی حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں میں ایک بہت بڑا کردار محسن نقوی کا بھی ہے۔ عمران خان کی حکومت جانے کے بعد سے محسن نقوی کے نگران وزیر اعلیٰ بننے تک کسی نے آج تک عمران خان یا ان کی پارٹی کے کسی رہنما سے کبھی محسن نقوی کا نام تک نہیں سنا لیکن جیسے ہی وہ نگران وزیر اعلیٰ بنے عمران خان نے ان کو بھی اپنے جھوٹ کے دائرہ کار میں شامل کر لیا ۔
عمران خان کی سیاست کا محور جھوٹ اور صرف جھوٹ ہے جس کے تسلسل کو قائم کرکے عمران خان نے اپنے حمایتیوں کو ایک شیطانی چکر میں پھنسایا ہے تا کہ وہ ان کی سوچوں پر تالا لگا کر الیکشن میں فائدہ حاصل کرسکیں مگر ان کو ساتھ یہ بھی شدید ڈر ہے کہ قوم یوتھ کی سوچ ادھر سے ادھر نہ ہوجائے یہی وجہ ہے وہ روز قوم سے خطاب کے بہانے رات اپنی عدالت لگاتے ہیں اور سیاسی مخالفین پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔ مگر خان صاحب سے سوال ہے کہ آخر کب تک اس مسلسل جھوٹ کے سہارے وہ سیاست کرتے رہیں گے اور اپنے سامعین کی معصومیت سے کھیلتے رہیں گے۔ جھوٹ اس قدر طاقتور ہے کہ وہ بھی اتنی تیزی سے پھیلتا ہے اور اس پر مسلسل یقین کیا جا رہا ہے۔ جھوٹ کے اس دور میں اب سچ کو بھی کچھ صاحب اولاد ہونا چاہئیے۔

نوٹ:پاکستان ٹائم کا معزز مضمون نگار کی نگارشات سے متفق ہونا ضروری نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں