حکومتی پالیسیاں اور ٹیکسوں میں تبدیلی،سینکڑوں گاڑیاں بندرگاہوں پر کھڑی کھڑی خراب ہونے لگیں

لاہور (کامرس رپورٹر) حکومتی پالیسیوں اور ٹیکسوں میں تبدیلی کی وجہ سے درآمد کی گئی سینکڑوں گاڑیاں بندرگاہوں پر کھڑی کھڑی خراب ہونے لگیں۔
حکومت کی جانب سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ میں ٹیکسوں اور ڈیوٹی کے سٹرکچر میں متعدد بار تبدیلی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں پرانی کاروں پر ٹیکسز اور ڈیوٹیوں کی شرح میں اس حد تک غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے کہ بیرون ملک سے پرانی کاریں منگوانے والے بندرگاہوں پر کاریں پہنچنے کے باجود اپنی کاریں کلیر نہیں کر پارہے۔درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ بندگاہوں پر ایک ہزار سے زائد کاریں پھنس گئی ہیں۔

دوسری طرف اس سے قبل خبر آئی تھی کہ حکومت مختلف بندر گاہوں پر پڑی ان 1038 استعمال شدہ کاروں کی کلیئرنس دینے پر مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے جو وزارت تجارت نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درآمد کی ہیں۔ مقامی کار سازی صنعت کو پہلے ہی بڑی مشکلات کا سامنا اور فروخت میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔ وزارت تجارت کی جانب سے کڑے میکانزم کی وجہ سے خلاف قواعد و ضوابط جنوری 2019ء کے بعد سے بھی جاری ہے۔بجٹ میں بھی اس ایشو پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا جبکہ یہ بھی واضح نہیں کہ پھنسی ہوئی گاڑیاں بھاری ہرجانے کی ادائیگی کے بعد کلیئر کی جائیں گی۔ایک متعلقہ اعلی افسر کا کہنا ہے کہ معاملہ متعلقہ حکام کےساتھ متعدد بار اٹھائے جانے کے باوجود ابھی تک کوئی قطعی فیصلہ نہیں ہوا۔اب نئی و استعمال شدہ گاڑیوں کے درآمد کنندگان کو سہولت دینے کے لئے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی غرض سے سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔ قواعد میں ایک وقت کی چھوٹ کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے تاہم سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت خود تذبذب کا شکار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں