کراچی میں ڈائریا پھیل گیا،ایک ہی روز اتنے مریض ہسپتالوں میں پہنچ گئے کہ جگہ کم پڑ گئی

کراچی(ہیلتھ رپورٹر)شہر قائد میں شدید گرمی کی لہر اور گوشت خوری کے باعث شہری ”ڈائریا “ کا شکار ہونے لگے ،بدترین گرمی ،لوڈ شیڈنگ اور شہر میں پھیلی گندگی کی وجہ سے بھی وبائی امراض میں بھی بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے،ایک ہی روزمیں ڈائریا کے مریض اتنی بڑی تعداد میں ہسپتال پہنچ گئے کہ جگہ کم پڑ گئی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں گھوسٹ ڈاکٹروں کی شامت،507 کو نوٹس جاری
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق شدید گرمی، بسیار خوری اور جابجا گندگی کے ڈھیروں کے باعث کراچی میں ڈائریا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا۔کراچی میں ڈائریا کے کیسز میں خوفناک حد تک اضافہ ہورہا ہے، شدید گرمی، بسیار خوری اور جابجا گندگی کے ڈھیر بھی ڈائریا کی وجہ بن رہے ہیں، اور صرف 3 روز میں ایک سرکاری اسپتال میں 1700 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی اور گندگی کے سبب بھی ڈائریا ہورہا ہے،شہری گھر کا سادہ کھانا کھائیں،پانی کا استعمال زیادہ کریں اور پانی کو ابال کر پئیں۔طبی ماہرین نے کہا ہے کہ گرمی میں جانے سے گریز کریں،اگر باامر مجبوری گرمی میں باہر نکلنا لازمی ہو تو سر پر گیلا تولیہ ضرور رکھیں۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈائریا کی بڑی وجہ گندگی،گرمی،کھانے میں بے اعتدالی اور ناقص خوراک کا عمل زیادہ ہے،سرکاری ہسپتالوں میں جو مریض جا رہے ہیں انہیں ایک ڈرپ لگا کر گھر بھیج دیا جاتا ہے اور وہ گھر پہنچتے پہنچتے پھر اسی صورت حال سے دوچار ہو جاتے ہیں،اس حالت میں کم از کم پانچ سے چھ ڈرپیں لگانی ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عید الاضحی پر گوشت خوروں کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

واضح رہے کہ ڈائریا کی سب سے خطرناک قسم ہیضہ ہوتا ہے،اس میں بالکل پانی کی طرح کے پتلے دست ہوتے ہیں جن پر قابو پانا ناممکن ہو جاتا ہے اور مریض کا فشار خون اور نبض بہت جلد نیچے چلی جاتی ہے جس سے اس کا نہ صرف ہارٹ فیل ہو سکتا ہے بلکہ گردے بھی فیل ہو سکتے ہیں اور جان جا سکتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں