نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر بریلی میں ایک حیران کردینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک نجی ہسپتال میں زبان کا آپریشن کرانے آئے ڈھائی سالہ ہندو بچے کے ختنہ کر دینے سے کشیدگی پھیل گئی ہے،بچے کے اہل خانہ کو جب اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے ہسپتال کے باہر احتجاج کیا،احتجاج میں ایک انتہا پسند ہندو تنظیم کے کئی ارکان بھی پہنچ گئے اور ہسپتال کے باہر نعرے لگاتے ہوئے دھمکیاں دیتے رہے اور زبردستی ہسپتال بھی بند کروا دیا، پولیس کی بھاری نفری بھی حالات کشیدہ ہونے پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے جبکہ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بچے کی پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی وجہ سے آپریشن کیا اس کا کسی مذہبی معاملے سے تعلق نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہری موہن یادو سنجے نگر علاقہ کا رہنے والا ہے،اس کا ڈھائی سالہ بیٹا سمراٹ بول نہیں سکتا تھا۔انہیں مشورہ دیا گیا کہ اگر ان کے بیٹے کی زبان کا آپریشن ہو جائے تو وہ بولنے کے قابل ہو جائے گا۔ہری موہن یادو اپنے بچے کو زبان کا آپریشن کرانے کے ارادے سے دلا پیر کے ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئے،ڈاکٹر نے بچے کو شیڈول آپریشن کے لیے داخل کر دیا تاہم آپریشن کے بعد جب انہوں نے بچے کو دیکھا تو معلوم ہوا کہ زبان کی کوئی سرجری نہیں کی گئی۔اس کے بجائے،ڈاکٹر نے بچے کے ختنہ کردیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا اصل چہرہ بے نقاب،مودی سرکار مخالف صحافیوں کو دیس نکالا
ہری موہن یادو نے الزام لگایا کہ ڈاکٹروں نے جان بوجھ کر یہ سب کیا اور ان کے بچے کو ہندو سے مسلمان کر دیا،ہسپتال کے حکام ان پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباو ڈال رہے ہیں تاہم وہ ملزم ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کریں گے تاکہ ڈاکٹر دوبارہ کسی اور کے ساتھ ایسا نہ کر سکے۔پیشے کے لحاظ سے بڑھئی ہری موہن یادو نے بتایا کہ ڈاکٹر بچے کو ہندو سے مسلمان کرنا چاہتا تھا،اسی لیے بچے کا نام پوچھا گیا تاہم ڈاکٹر نے اپنے عمل کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسے بتایا گیا تھا بچے کو پیشاب کی نالی میں مسئلہ ہے اور اسی لیے اس نے یہ سرجری کی۔
ڈاکٹر نے کہاجو عورت یہاں کام کرتی ہے وہ وارڈ آیا کی پڑوسی ہے،وہ اتوار کو بچے کو لے کر آئی،وہ جانتی ہے کہ بچے کے ساتھ کیا مسئلہ تھا؟بچے کو پیشاب سے متعلق مسائل تھے،اسے فیموسس بیماری کہا جاتا ہے،اس بیماری کا علاج ختنہ ہے،اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ اہل خانہ اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کو زبان کے آپریشن کے لیے بارہ دری تھانے کے علاقے میں واقع ڈاکٹر ایم خان ہسپتال لے گئے تھے۔وہاں بچے زبان کے آپریشن کے بجائے بچے کی ختنے کر دیئے گئے۔ اس سلسلے میں ایک درخواست موصول ہوئی ہے۔ درخواست کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سے سخت سوال پوچھنے والی صحافی کو ہراسانی کا سامنا