اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے 2023۔24 کا 14ہزار 480 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا،ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 200 سے بڑھا کر 9 ہزار 415 ارب مقرر کیا گیا ہے،پنشن ادائیگی 761 ارب سے بڑھا کر 801 ارب کر دی گئی،این ایف سی کے تحت 5 ہزار 276 ارب کی بجائے 5 ہزار 390 ارب ملیں گے،فنانس بل میں مزید ترمیم کے تحت 215 ارب کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے،قومی اسمبلی نے چینی والے مشروبات پر ٹیکس 10 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی منظوری دیدی۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ختم،تاحیات نا اہلی ختم کرنے کا قانون قومی اسمبلی نے منظور کر لیا
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے مطالبے پر ٹیکس کا ہدف 215 ارب روپے بڑھا کر 94 کھرب 15 روپے کرنے کے بعد قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 24-2023 کے لیے 14 ہزار 480 ارب روپے کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پنشن کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی ضروری ہے، پنشن کا بجٹ 800 ارب روپے پر چلا گیا ہے،پنشن کا مسئلہ ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا،ایک سے زائد پنشن وصول کرنے والوں کیلئے اب کسی ایک پنشن کا انتخاب کرنا ہو گا،ایسا نہ ہو ہمارے لیے کسی وقت پنشن کی ادائیگی مشکل ہو جائے،پنشنرز گریڈ 17 سے 21 تک کے سرکاری ملازمین ہیں،گریڈ 17 سے نیچے والے ملازمین کیلئے یہ شرط لاگو نہیں،گریڈ 17 سے اوپر والے ملازمین کو ایک پنشن لینا ہوگی،ہم نے اوپر سے یہ نظام لاگو کرنا ہے،جو پنشنر فوت ہو جائے اس کا وارث پنشن لیتا ہے،یہ اصلاحات بہت پہلے ہو جانی چاہیے تھیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن کی مد رقم کی ادائیگی 8 سو ارب روپے تک پہنچ چکی ہے،پنشن کی مد ادائیگی کی یہی رقم کچھ عرصہ پہلے آدھی ہوتی تھی،ان اصلاحات کی ملک کو بہت ضرورت تھی۔رہنما پیپلز پارٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ ایک فیکٹری کیلئے معیشت کو کریش کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟دنیا جانتی ہے پاکستان زرعی ملک ہے یہ تباہ ہو جائے،جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ خورشید شاہ صاحب کابینہ کا حصہ ہیں،بجٹ کی منظوری کے بعد بیٹھ جائیں گے،ملک کو اس وقت جن اقدامات کی ضرورت ہے وہ لینے پڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:چیئرمین سینیٹ مراعات بل اور اراکین اسمبلی کا پروٹوکول ،خواجہ آصف نے سب کو حیران کر دیا
یاد رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے 9 جون کو پیش کردہ وفاقی بجٹ میں متعدد تبدیلیاں کی تھیں جن کے بارے میں گزشتہ روز وزیر خزانہ نے ایوان کو آگاہ کیا تھا۔دوسری طرف ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم سٹاف لیول معائدے کے قریب پہنچ گئے،میمورنڈم فار اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کو حتمی شکل دینے کیلئے ورچوئل رابطہ جاری ہے،بجٹ 2023-24 کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ممکنہ سٹاف لیول معائدے کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا خصوصی اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے،آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے 5 جولائی تک کے شیڈول میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کا دباﺅ کام کر گیا،حکومت نے پیش کردہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر’یوٹرن‘ لے لیا