پی ٹی آئی وفدکی سپیکر سے ملاقات،اہم خبر آگئی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)قومی اسمبلی کے سپیکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے وفد سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ پارٹی اراکین اسمبلی کو ان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا جبکہ پی ٹی آئی نے استعفے اجتماعی طور پر منظور کرنے پر اصرار کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی اجتماعی استعفے منظور کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے آج سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کرکے ان کے سامنے اپنا 8 نکاتی ایجنڈا رکھا۔تحریک انصاف کے وفد نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں راجا پرویز اشرف سے ملاقات کی،اس موقع پر راجا پرویز اشرف نے وفد کے پارلیمنٹ ہاوس آمد کا خیر مقدم کیا۔پی ٹی آئی کے وفد میں قاسم خان سوری،ملک عامر ڈوگر،امجد خان نیازی،فہیم خان،ڈاکٹر شبیر حسن لال ملی، عطااللہ اور طاہر اقبال شامل تھے۔پی ٹی آئی کے وفد نے راجا پرویز اشرف سے ملاقات کے دوران قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے سپیکر کے سامنے 8 نکاتی ایجنڈا رکھ دیا جس میں کہا گیا کہ ہم نے اجتماعی استعفے دیے تھے جس کا مقصد ملک میں عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنا تھا،ہم نے تفریح کے لیے استعفے نہیں دیے تھے،جو پہلے 11 استعفے منظور ہوئے تھے وہ غیر آئینی تھے۔ایجنڈے کے مطابق جاوید ہاشمی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ ایوان میں کھڑے ہوکر استعفے دینے والوں کے استعفے منظور ہوں گے، سابق سپیکر استعفے منظور کر چکے ہیں نوٹی فکیشن نہیں روکے جا سکتے،استعفوں کی منظوری پر نوٹی فکیشن جاری کرکے الیکشن کمیشن کو بھیجیں جائیں،تحریک انصاف کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے،پاکستان تحریک انصاف کے 116 اراکین کے استعفے منظور کر کے نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔
سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کا پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کیے جاتے بلکہ سیاست دانوں میں رابطے رہنے چاہئیں لیکن استعفوں کے تصدیق کے حوالے سے آئین پاکستان اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا،استعفوں کے لیے تمام اراکین کو انفرادی طور پر بلایا گیا ہے،پہلے بھی پی ٹی آئی اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا،پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفے کی منظوری روکنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد چاہتا ہے کہ اس کے اراکین اسمبلی کے استعفے ایک ساتھ ہی میں منظور کر لیے جائیں،آئین کے آرٹیکل 64 کے تحت استعفی ہاتھ سے لکھا ہوا ہونا چاہیے۔اس کے بعد سپیکر ان استعفعوں کی تصدیق کرنے اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ ممبر نے کسی دباو کے بغیر استعفیٰ پیش کیا گیا،اراکین کی ملاقات کرے گا،پی ٹی آئی کے متعدد قانون سازوں نے عدالتوں سے رجوع کیا اور کچھ اراکین نے چھٹی کی درخواستیں دے دیں۔راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر قومی اسمبلی میں واپس آنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی آواز پارلیمنٹ میں زیادہ موثر ہوگی،مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی اراکین واپس پارلیمنٹ میں آئیں گے،میں یقین دلاتا ہوں کہ بطور سپیکر قومی اسمبلی آپ کو بولنے کا پورا موقع دوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ وہ آج اٹھائے گئے نکات پر پارٹی سے مشاورت کریں گے، انہوں نے کہا پی ٹی آئی کا واحد ایجنڈا قبل از وقت انتخابات تھا،ہم نے وفد سے کہا کہ ہم اس بارے میں تب ہی بات کر سکتے ہیں جب آپ ایوان میں آئیں،ہمیں پارلیمنٹ میں تمام مسائل پر بحث کرنے کی ضرورت ہے،استعفوں کو منظور کرتے وقت انہوں نے صرف آئین اور قواعد کو دیکھا،ہر مستعفی رکن کو یہ بات ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے رہا ہے،میں استعفوں کی تصدیق کے لیے پی ٹی آئی اراکین کو ایک اور خط لکھنے کے لیے بھی تیار ہوں۔
انہوں نے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری کو”غیر آئینی“قرار دیتے ہوئے کہا کہ استعفوں کی منظوری کا معاملہ عوام کے مینڈیٹ کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے،ایک رکن اسمبلی 8 سے 10 لاکھ شہریوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت قائم کیے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کسی سیٹ اپ کے قیام کی بات میرے علم میں نہیں ہے۔
ملاقات کے بعد اسد قیصر نے قاسم سوری اور عامر ڈوگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے مجھے ذمہ داری دی تھی کہ آج سپیکر سے ملاقات کے لیے اس وفد کی قیادت کروں،ملاقات میں ہم نے سپیکر کے سامنے اپنا موقف رکھا،ہم نے انہیں بتایا کہ قاسم خان سوری بطور سپیکر استعفیٰ منظور کرنے کی تمام کارروائی مکمل کر چکے تھے،اس کے باوجود موجودہ سپیکر نے غیرقانونی طور پر اس عمل کو روکے رکھا،سپیکر صاحب نے ہمیں کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی ایوان میں آئیں گے اور استعفیٰ ہاتھ سے لکھ کر سپیکر کو جمع کروائیں گے،ہم نے ان سے سوال کیا کہ ہمارے جن 11 ارکان اسمبلی کو آپ نے ڈی نوٹیفائی کیا تھا کیا وہ آپ کے پاس آئے تھے؟راجا پرویز اشرف کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کے کیس میں عدالت واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ جو فلور پر آکر استعفیٰ دے گا اس کا استعفیٰ منظور کر لیا جائے گا،شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اعلانیہ مستعفی ہوچکے ہیں،اس کے باوجود تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں کیونکہ یہ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں،انہوں نے اسلام آباد کے انتخابات ملتوی کردیے،آپ دیکھیں گے کہ یہ کراچی میں بھی انتخابات ملتوی کریں گے،ہم صرف فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ ارکان اسمبلی عوام سے مینڈیٹ لے کر ایوان میں آئیں،اسی صورت ملک میں استحکام آسکتا ہے،اسمبلی میں واپسی ہمارے آپشنز میں شامل نہیں اور ہمیں ہر صورت فوری الیکشن کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہے۔
اس موقع پر قاسم سوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں سپیکر تھا اس وقت میں نے پی ٹی آئی کے 127 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے تھے،اس کے باوجود موجودہ سپیکر نے اس فائل کو روک دیا،سپیکر کا دعویٰ ہے کہ جن 11 ارکان کے استعفیٰ منظور کیے انہوں نے ٹوئٹ اور اخبار کے ذریعے تصدیق کی تھی،ہمارے تمام 127 ارکان اپنے حلقوں میں جاکر تقریریں کرکے اور ٹوئٹس کرکے استعفوں کی تصدیق کر چکے ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں فوری منظور کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں